Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینیوں کی خواہشات کے منافی کوئی بھی حل قابل قبول نہیں: عادل الجبیر

فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امورعادل الجبیر نے سعودی عرب کی جانب سے غزہ پٹی میں جنگ بندی کو برقرار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا ہے۔
الاخباریہ کے مطابق سنیچر کو بغداد میں عرب لیگ کے 34 ویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’فلسطینیوں کی خواہشات کے منافی کوئی بھی ایسا حل قابل قبول نہیں جو ان کے حق خودارادیت کے منافی ہو۔‘
’ سرفہرست 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد و خود مختار ریاست کا قیام ہے ،جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔‘
 سعودی وزیر مملکت نے کہا ’موجودہ غیرمعمولی حالات و مشکلات سے فلسطینی عوام کو سامنا کرنا پر رہا ہے۔ ان کے خاتمے کے لیے مسلسل و مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نےکہا ’قابض اسرائیلی فورسز کی جانب سے کیے جانے والے جرائم جو اقوام متحدہ کے میثاق اورعالمی قوانین کی صریح خلاف ورزیاں ہیں انہیں فوری طورپر روکنے کی ضرورت ہے۔‘
شام کے حوالے سے عادل الجبیر نے کہا ’ سعودی عرب، شامی سرزمین پر اسرائیلی مجرمانہ کارروائیوں کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ شامی حکومت کو امن و امان کے قیام کے لیے جن چیلنجز کا سامناہے ان کا مقابلہ کرنے کے لیے بھرپورتعاون کی ضرورت ہے۔‘
عادل الجبیر نے کہا’ امریکی صدر ٹرمپ کا شام پر پابندیاں ہٹائے کا فیصلہ دمشق کے لیے ایک بڑا موقع ہے۔ پابندیوں کے ہٹائے جانے سے جمہوریہ شام میں تعمیر نو اور ترقی کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔‘

یمن میں مستقل قیام امن کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

 سوڈان کے حوالے سے الجبیر کا کہنا تھا ’مسئلہ سوڈان کے بارے میں مملکت کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے تنازعہ کے خاتمے کے لیے فریقین کے مابین مذاکرات کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے فوری اور مکمل سیزفائر کو سوڈانی عوام کی مشکلات کے خاتمے اہم قرار دیا۔‘
 عادل الجبیر نے اس بات کی یقین دہانی کی کہ ’مملکت یمن میں مستقل بنیادوں پر قیام امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ بحری جہاز رانی کو محفوظ بنایا جاسکے جو دنیا بھر کے مفاد میں ہے۔‘
سعودی وزیر مملکت نے یہ بھی کہا ’سعودی عرب لبنانی صدر کی سپورٹ اور حکومتی اداروں کی بحالی کے ساتھ ساتھ  ہتھیاروں کو حکومتی ایجنسیوں تک محدود کرنے کے لیے کوشاں ہے تاکہ لبنان میں مستقل بنیادوں پر امن و امان قائم ہو سکے۔‘

 

شیئر: