نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پاکستان کے مختلف شہروں میں تو شہریوں کو شناختی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اپنے دفاتر قائم کیے ہوئے ہیں، لیکن مقامی شہریوں کے ساتھ ساتھ سمندر پار پاکستانیوں کو بھی نادرا کی جانب سے مختلف سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
اردو نیوز کے پاس موجود نادرا کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا کے مختلف 19 ممالک میں نادرا نے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اپنے 28 مراکز اور کاؤنٹرز قائم کیے ہیں۔
مزید پڑھیں
اگرچہ سمندر پار پاکستانی نادرا کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات کو قدر کی نگاہ سے تو دیکھتے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ نادرا کو مختلف ممالک میں موجود پاکستانیوں کی تعداد کے حساب سے ایسے سہولت مراکز قائم کرنے چاہیے۔ ان کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کی موجودہ تعداد کے تناظر میں یہ سہولیات ناکافی ہیں۔
کن ممالک میں نادرا سہولت مراکز قائم ہیں؟
اردو نیوز نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے نادرا کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں جاننے کے لیے نادرا کے ترجمان سید شباہت علی سے رابطہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ نادرا دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم تقریباً ایک کروڑ پاکستانیوں کی شناختی ضروریات پوری کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ سمندر پار پاکستانی نہ صرف ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کے مثبت تشخص کے سفیر بھی ہیں۔
سید شباہت علی کا کہنا تھا کہ نادرا نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شناختی ضروریات پوری کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ اس وقت نادرا نے دنیا کے 19 ممالک میں 28 مراکز اور کاؤنٹرز قائم کیے ہیں۔ یہ مراکز پاکستانی سفارت خانوں اور قونصلیٹس میں فعال ہیں۔
’ان مراکز میں نائیکوپ (نیشنل آئی ڈی)، پی او سی، جانشینی سرٹیفکیٹ، فارم ب، پاور آف اٹارنی اور دیگر خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ جبکہ نادرا کی ’پاک آئی ڈی‘موبائل ایپ کے ذریعے اوورسیز پاکستانی دنیا کے کسی بھی کونے سے شناختی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔‘

ترجمان نادرا نے کہا کہ برطانیہ کے چار شہروں، جن میں لندن، مانچسٹر، برمنگھم اور بریڈفورڈ شامل ہیں، وہاں نادرا نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سہولت مراکز قائم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کے تین شہروں، جن میں ریاض، جدہ اور مدینہ منورہ شامل ہیں، میں بھی نادرا کے سہولت مراکز موجود ہیں۔
’متحدہ عرب امارات میں ابوظبی اور دبئی میں نادرا کے مراکز اور کاؤنٹرز قائم ہیں۔ اس کے علاوہ قطر میں دوحہ، جبکہ امریکہ کے مختلف شہروں جن میں نیویارک، شکاگو، واشنگٹن، بوسٹن اور لاس اینجلس شامل ہیں، میں نادرا کے سہولت مراکز موجود ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو، جرمنی کے دارالحکومت برلن، جبکہ عمان کے شہر مسقط میں بھی نادرا کے یہ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ ترکیہ کے شہر استنبول، عمان، میڈرڈ اور ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں بھی نادرا کے سہولت مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
سید شباہت علی کے مطابق اوسلو، پیرس، سڈنی، ایتھنز، میلان، کویت مشن، جبکہ حال ہی میں بحرین کے شہر منامہ میں بھی نادرا نے اپنے سہولت مراکز قائم کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نادرا جلد سویڈن میں بھی اپنا دفتر قائم کرنے جا رہا ہے تاکہ وہاں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو مزید آسانی سے خدمات فراہم کی جا سکیں۔ اس کے علاوہ وزارت خارجہ کی سفارش پر نادرا ان ممالک میں اضافی کاؤنٹرز قائم کرنے کے لیے بھی تیار ہے جہاں پاکستانی کمیونٹی کی تعداد زیادہ ہے۔
دوسری جانب سمندر پار پاکستانی نادرا کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات کی تعریف تو کرتے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی تعداد اور ممالک کے حساب سے نادرا کے سہولت مراکز ناکافی ہیں۔
سمندر پار پاکستانیوں کے مطابق نادرا کو مختلف ممالک میں شہریوں کی تعداد کے حساب سے سہولت مراکز قائم کرنے چاہییں، جبکہ اگر کسی ملک میں اوورسیز پاکستانیوں کی تعداد زیادہ ہے اور وہ مختلف شہروں میں مقیم ہیں، تو ان شہروں میں بھی ایسے سہولت مراکز قائم ہونے چاہییں۔