اسرائیل نے پیر کو یمن کے حوثی باغیوں کے زیرقبضہ حدیدہ بندرگاہ پر ایک ماہ میں دوسری مرتبہ حملہ کیا جس کے بعد کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حوثیوں کے زیرِکنٹرول علاقے بار بار اسرائیلی حملوں کی زد میں آئے ہیں جب سے ملیشیا نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے شروع کیے ہیں، اور اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسرائیل نے ’حدیدہ کی بندرگاہ پر حوثی دہشت گرد حکومت کے اہداف کو نشانہ بنایا۔‘ اور اس کا مقصد پہلے سے متاثر ہونے والے انفراسٹرکچر کی بحالی کی کسی بھی کوشش کو روکنا تھا۔
مزید پڑھیں
یمن پر تازہ حملے حوثیوں کے خلاف ایک سال سے جاری اسرائیلی بمباری کی مہم کا حصہ ہیں، لیکن ان حملوں نے غربت زدہ جزیرہ نما عرب میں وسیع تر تصادم کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔
کاٹز نے کہا کہ ’یمن کا حشر ویسا ہی ہو گا جو تہران کا ہوا ہے۔‘
ان کا انتباہ اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران پر شروع کیے گئے حملوں کے حوالے سے تھا جس میں اہم فوجی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
12 روزہ جنگ کے دوران امریکہ نے 22 جون کو ایران کے جوہری پروگرام پر خود حملے کیے جس میں فردو، اصفہان اور نطنز کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
ایک خلیجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اسرائیل کی طرف سے کوئی بھی کشیدگی ’خطے کو مکمل افراتفری میں ڈال سکتی ہے۔‘
ایک حوثی سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بمباری نے بندرگاہ کے ایک حصے کو تباہ کر دیا جسے گذشتہ حملوں کے بعد دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔‘
7 جولائی کو اسرائیلی حملوں نے حدیدہ اور ساحل پر دو قریبی مقامات کو نشانہ بنایا جس میں نومبر 2023 میں پکڑا گیا ’گلیکسی لیڈر‘ کارگو جہاز بھی شامل تھا، جس کے بارے میں اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ اس پر بحیرہ احمر میں جہاز رانی کو ٹریک کرنے کے لیے ریڈار سسٹم لگایا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اہداف میں ’انجینیئرنگ گاڑیاں، ایندھن کے کنٹینرز، بحری جہاز جو اسرائیل کے خلاف فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، اور حوثی دہشت گرد حکومت کے زیراستعمال دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ‘ شامل تھا۔

بیان کے مطابق یہ بندرگاہ ایران سے ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتی تھی جسے حوثیوں نے اسرائیل کے خلاف استعمال کیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے حمایت یافتہ باغیوں کی جانب سے ’بندرگاہ پر دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ قائم کرنے‘ کی کوششوں کی نشاندہی کی ہے۔
حوثیوں نے حال ہی میں بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں مہلک حملے دوبارہ شروع کیے اور ان جہازوں کو نشانہ بنایا جن پر وہ اسرائیل سے منسلک ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔