Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ طاس معاہدے کی معطلی خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے: بلاول بھٹو زرداری

جنگ بندی کے بعد بھی پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے (فوٹو: روئٹرز)
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان کے وفد نے امریکہ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان سے ملاقات کی ہے جس میں انڈیا کے ساتھ حالیہ تصادم اور تناؤ کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا گیا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وفد نے انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تحت ملنے والے پانی کو بند کرنے کی کوششوں سے متعلق بھی ارکان کو بریفنگ دی۔
دو جوہری پڑوسیوں کے درمیان اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے تاہم کشیدگی اب بھی پائی جاتی ہے اور فریقین ایک دوسرے پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں جبکہ دونوں جانب سے اس الزام کی تردید بھی سامنے آتی ہے۔
روایتی حریف ممالک پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات اگرچہ پہلے خوشگوار نہیں تھے لیکن یہ تعلقات اس وقت مزید خراب ہو گئے جب 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہوا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے اور انڈیا نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا جس کی اسلام آباد نے تردید کی۔
اس واقعے کے بعد انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا جس پر پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر پانی روکا گیا تو اس کو ’جنگی اقدام‘ تصور کیا جائے گا۔
سات اور آٹھ مئی کی درمیانی شب انڈیا نے پاکستان کے اندر مختلف مقامات پر حملے کیے جس پر پوری دنیا میں تشویش پھیل گئی۔ اس کے جواب میں 10 مئی کی صبح پاکستان نے انڈیا پر جوابی حملہ کیا۔
بعدازاں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ان کی پاکستانی اور انڈین حکام کے ساتھ بات چیت ہو گئی ہے اور دونوں جنگ بندی پر تیار ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان اگرچہ جنگ بند ہے تاہم سرحد پر بعض جھڑپیں ہوئی ہیں جبکہ دوسری جانب دونوں کے درمیان شدید بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔

پچھلے مہینے پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کے مختلف علاقوں پر حملے کیے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے وفد نے ڈنمارک، یونان، پانامہ، جاپان اور دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے سلامتی کونسل کے ارکان سے ملاقات کی۔ وفد میں شامل حکام نے ارکان کو انڈین حملے کے جواب میں کی گئی کارروائی کے حوالے سے بتایا کہ ’وہ ایک ذمہ دارانہ جواب تھا جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق تھا۔‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’وفد نے ارکان کو انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بریفنگ دی اور بتایا کہ اگر معاہدے کو اسی طرح معطل رکھا گیا تو پاکستان میں پانی اور خوراک کے سامان کی کمی کے علاوہ ماحولیاتی لحاظ سے بھی نقصان ہو سکتا ہے۔‘
وفد نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ تنازع کو حل کرنے کے لیے فعال کردار ادا کریں۔
خیال رہے انڈیا نے جس سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا وہ 1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی میں ہوا تھا، جس سے پاکستان کو 80 فیصد زرعی پانی ملتا ہے۔
بلاول بھٹو نے ارکان کو بتایا کہ انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات لگائے اور اس کی جانب سے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے معاہدے کی معطلی خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے۔
پاکستان کے مندوبین نے ارکان کو یہ بتایا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل خصوصاً کشمیر تنازع کے حل کے لیے جامع مذاکرات کے لیے بھی پرعزم ہے۔

 

شیئر: