Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی جماعتوں میں انتخابی صف بندی

=ابھی تو انتخابی صف بندی ہو رہی ہے اور بظاہر کوئی بڑ ا سیا سی اتحا د بنتا نظر نہیں آرہا ، حزب اختلا ف کی جما عتوں کے بارے میںصورت حال پا نا ما کیس کے فیصلے سے ہی عیا ں ہو گی
* * * *سید شکیل احمد* * * *
سیا ست میں بھی کر کٹ جیسا کھیل کھیلا جا رہا ہے ، بعض طا قتیں نو از شریف کو کلین بولڈ کرنے کی مساعی میں نظرآرہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا سیا ست سے شریف فیملی آؤٹ ہو جا ئے گی ، یہ کرکٹ کے کھیل میں ہو تا ہے کہ دنیا نے دیکھا کہ سب سے غیر مقبول ٹیم چیمپیئنز ٹرافی لے گئی اور دنیا کی بہترین ٹیمیں منہ دیکھتی رہ گئیں ۔ اس وقت تو پی پی کو پسو پڑ ے ہو ئے ہیں کہ دوچار لیڈر ہفتہ بھر میں تحریک انصاف کی نذر ہو تے جارہے ہیں ۔بقول ابرار الحق کے ’’ ٹکٹ کٹاؤ لین بناؤ ‘‘ کی سی کیفیت ہے ۔ پی پی جو پہلے ہی زرداری کی قیا دت میں پاکستان کی زنجیر سے سند ھی زنجیر ہو کر رہ گئی تھی اب ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جو بنی گالا میں لین لگی ہوئی ہے اس سے پی پی کا صفایا ہو جا ئے گا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس لین کے بارے میں تبصرہ کیا ہے کہ پی پی کا کچر ا پی ٹی آئی میں جارہا ہے شاید ان کی اس بات سے پی پی کی قیا دت کو اتفاق ہو کیونکہ پی پی کے لیڈرو ں کی قطا ر در قطا ر جولگی ہوئی ہے ۔کچر ے پر یا دآیا کہ جب تک سابق صدر ایوب خاںاپنی کر سی سنبھالے رہے اس وقت تک ان کے وفا دار فرما یا کر تے تھے کہ وہ صدر ایو ب کے ایسے وفا دار ہیں کہ جس طرح ایک کتا اپنے مالک کا ہوتا ہے لیکن جب ایوب خان کی طاقت کے قلم کی روشنائی ختم ہوگئی تو یہ وفادار پی پی میں فوج در فو ج شامل ہو نے لگے ۔ اس لگی قطار کے بارے میںسابق سیاستدان و مر کزی وزیر قانو ن نے لاجو اب تبصرہ کیا تھا کہ انھو ں نے سیا ست اور وزارت میں ایک پیسہ بھی حرام کانہ کما یا اور نہ کھا یا مگر جنہو ں نے دن رات قومی دولت کو لوٹا وہ پی پی میں شامل ہو کر ایک رات ہی میں انقلا بی قرا ر پا گئے ، اس زمانے کی سیاست بھی تحریک کی مو جو د سیا ست کی طرح باکر ہ تھی کہ پی پی ، مسلم لیگ ن میں سب چور اور لیٹرے ہیں مگر ایک رات میں چولی بدلنے والے کا مل ولی قر ار پاجاتے ہیں ۔ پی پی کو چھو ڑنے والو ں کی لائن پر جس طر ح بلا ول بھٹو اور زرداری کو چپ سی لگ گئی ہے ممکن ہے کہ وہ اپنے لئے بھی تحریک میں گوشئہ عافیت چاہتے ہو ں ۔
ایک کالم نگا ر کا فرما نا ہے کہ پی پی جو پاکستان کی سب سے بڑی جما عت ہو ا کرتی تھی اب تحریک انصاف کا پاکٹ ایڈ یشن ہو گئی ہے ۔ کا روبا ر میں کمر شل ادارے ایک دوسر ے میں ضم ہو جا یا کر تے ہیں۔ کیا یہ بہتر نہیں کے تحریک انصاف اور پی پی ایک دوسرے میں ایسی گھل مل جائیں یک جا ن اور یک قلب ہو جا ئیں ویسے بھی دونوں جما عتو ں کا سیا سی تہذیب وتمدن ایک جیسا ہے۔ تحریک انصاف کے بانی بھی اسی طر ح سیا سی انگڑئیا ں لیتے ہیں جس انداز کی پی پی کے بانی لیتے تھے۔ انداز گفتگو اور تو تکا ر سبھی کچھ تو ایک جیسا ہے ۔ بہرحال یہ انتخابات کا سال ہے اور پی پی کے بانی نے جس طر ح عام انتخابات میں پارٹی کے سنجید ہ جیالو ں کو راندئہ درگا ہ کر دیا تھا اور ملک کے بڑے بڑے سرمایہ دار ، جاگیر دارو ں کا مضبو ط حلقہ بنا لیا تھا جس کھر ے جیالے نے اخلا ص کی آنکھ دیکھا ئی اس کا حشر جے رحیم ، معراج محمد خان ، رانا مختار ، خورشید حسن میر ، حنیف رامے جیسا بنا دیا گیا تھا ، اب تحریک میں بھی ایسے ہی لو گو ں جن کے بارے میں میڈیا کہتا ہے کہ نظریا تی کا رکنو ں کا حشر برا ہو رہا ہے ان کوبھی جسٹس (ر) وجیہ الدین ، جا وید ہا شمی ، ایس اکبر احمد جیسا بنایا جا رہا ہے ۔
غلا م مصطفٰی کھر جیسے صالحین لیڈروں کے ذریعے پا رٹی کو دھو یا جا رہا ہے ۔ کہتے ہیں کہ جنگ اور محبت میں سب کچھ چلتا ہے ، سیاست کا بھی ایسا ہی فارمولا ہے کہ سیا ست اور انتخابات میں بھی سب چلتا ہے۔ اب چاہے کوئی یہ الزام دے کہ پی پی کے ہیر ے تحریک کو از خود منتقل نہیں ہو رہے بلکہ منتقل کر ائے جا رہے ہیں وراثت کا معاملہ ہے، کلچر کا تقاضا ہے، پی پی میں بھٹو مر حوم جیسی شخصیت کی قیادت نہیں رہی ،اس کا نعم البدل پی ٹی آئی میں موجو د ہے تو کیو ں نہ اثاثہ جا تا ت اپنے ٹھکانے پہنچا دئیے جا ئیں بہر حا ل تازہ صورت حال یہ ہے کہ آئند ہ عام انتخا بات میں شدید ٹکرا ئوپی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن میں ہو گا ۔
مسلم لیگ اس وقت جٹی کے ہا تھو ں ایک ایسے دو راہے پر کھڑی نظر آرہی ہے کہ اس کیلئے پنجا ب بھی اور سندھ بھی خطرہ بنتا نظر آرہا ہے۔ سیاسی جغادری فرما تے ہیںاس کے باوجو د ون مین ون ووٹ کی بدولت سیاست کا اصل مر کز پنجا ب ہی ہے جہا ں مسلم لیگ کو تو ڑنا مشکل ترین مر حلہ ہے چاہے جٹی کتنے کما لا ت دیکھا لے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ مسلم لیگ ن نے ایک کا میا بی تو یہ حاصل کر لی ہے کہ جٹی کی حیثیت غیر جا نبداری مشکو ک کر دی ہے۔ اوپر سے ججز کے ریمارکس سے مسلم لیگ ن نے فائدہ اٹھایا ہے ۔ماضی میں کہا جا تا تھا کہ جج نہیں بولتے ان کا فیصلہ بولتا ہے ، اب ججز کے ریما رکس کو سیا ست دانو ں نے بھی نہیں سر اہا حتیٰ کہ مسلم لیگ کے پی پی میں سب سے بڑے نا قد چوہدری اعتزاز احسن نے بھی تبصرہ کیا اور جا وید ہا شمی بھی بولے۔
ابھی تو انتخابی صف بندی ہو رہی ہے اور بظاہر کوئی بڑ ا سیا سی اتحا د بنتا نظر نہیں آرہا ہے۔ حزب اختلا ف کی جما عتوں کے بارے میں صورتحال پا نا ما کیس کے فیصلے سے ہی عیا ں ہو گی کہ پر وانہ ادھر جا تا یا ادھر آتا ہے ۔مسلم لیگ ن کو چاہیے کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کر لے کہ میا ں نو از شریف کے دن تب سے گردش مصائب میں آئے ہیں جب سے انھو ں نے عاشق رسول ممتا ز قادری کی سزائے مو ت کے پر وانے پر صدر مملکت سے دستخط کر انے کے لئے سمری بھجو ائی اور اس پر عمل درآمد کر ایا ، پنجاب اور سند ھ میں ممتا ز قادری کے مکتب فکر کے لاکھو ں ووٹ ہیںجن کا مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک سے کٹ جانے کے امکا نا ت ہیں اور ان امکا نات کو روشن بنانے کی سعی بھی بعض حلقوں کی جا نب سے ہو رہی ہے ۔ پنجا ب اور سندھ میں انتخابات پر زمیندار ، جا گیر دارو ں وڈیر و ں کے ساتھ ذات برداری کا بھی اثر نما یا ں رہتا ہے اس کے ساتھ ساتھ دونوں صوبو ں میں روحانی شخصیا ت بھی بہت اثرانداز رہتی ہیں خا ص طورپر اند ورن سندھ اور جنوبی پنجا ب میں تو گہر ا اثر ہے ، ایک زما نہ تھا کہ جنو بی پنجا ب میں اور اب بھی کسی حد تک پی پی کا بہت زور ہو اکر تا تھا ، جس کو توڑ نے کے لیے بعض قوتو ں نے کا فی محنت کی اور سیاست میں شاہ محمود قریشی ، صالح حیا ت ، عابدہ حسین اور فخر اما م کو متعار ف کرایا گیا ، اب یہ صورت حال پی ٹی آئی کے حق میں لے جا ئی جا رہی ہے ۔ ایسے خطرے سے مسلم لیگ ن بھی دوچا رہے ، خواجہ آصف اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ کچر ا ادھر جا رہا ہے بلکہ ان کو معلو م ہونا چاہیے بلکہ معلو م ہے کہ مسلم لیگ سے بھی کچر ا صاف ہونے کو تیار بیٹھا ہے جو پانا ما لیکس کے فیصلے کا منتظر ہے ۔ پھر یہ ہیر ے دوسری طر ف چمکیںگے ، مشرف بھی امید سے ہیں اور وہ چھو ٹی چھو ٹی جماعتو ں کے آگے جھو لی پھیلائے بیٹھے ہیں مگر سیا سی جما عتو ں کا اتحاد جما عتی بنیا دو ں پر انتخابی صورت حال کے پیش نظر ممکن نظر نہیں آرہا البتہ سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کر ادی جائے گی اسی بنیا د پر پی پی کے وہ ہیر ے جن کا اپنا بھی ووٹ بینک خاصا تسلیم کیا جا تا ہے اس کو مضبو ط بنا نے کے لیے تحریک انصاف کا ر استہ دکھا یا جارہا ہے ۔

شیئر: