Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک روزگار،’62 فیصد پاکستانی ورکرز کا انتخاب سعودی عرب ہے‘

بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے تحت بیرون ملک جانے کے عمل کو ڈیجیٹل بنایا جا رہا ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)
بیرون ملک روزگار، 62 فیصد پاکستانی ورکرز کا انتخاب سعودی عربپاکستان کے لاکھوں محنت کش ہر سال روزگار کی تلاش میں بیرونِ ملک کا رُخ کرتے ہیں اور زرِمبادلہ کی صورت میں ملک کی معیشت کو سہارا دیتے ہیں۔
ترسیلاتِ زر نہ صرف زرمبادلہ کا دوسرا بڑا ذریعہ ہیں بلکہ یہ دیہی اور شہری علاقوں میں لاکھوں گھرانوں کی آمدن، بنیادی ضروریات کی تکمیل اور غربت میں کمی کے لیے بھی ایک کلیدی سہارا بن چکی ہیں۔ 
اقتصادری سروے 2024-25 کے مطابق سنہ 1972 سے مارچ 2025 تک ایک کروڑ 42 لاکھ سے زائد پاکستانی باقاعدہ قانونی طریقہ کار کے تحت بیرون ملک ملازمت کے لیے روانہ ہوئے۔
ان پاکستانیوں کی اکثریت خلیج تعاون کونسل کے ممالک خصوصاً سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں مقیم ہے۔
سال 2024 کے دوران بیورو آف امیگریشن و اوورسیز ایمپلائمنٹ اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے توسط سے مجموعی طور پر 7 لاکھ 27 ہزار 381 پاکستانیوں کو بیرونِ ملک روزگار کے لیے رجسٹر کیا گیا۔
ان میں سب سے زیادہ یعنی 62 فیصد سے زائد افراد سعودی عرب گئے جن کی تعداد لگ بھگ 4 لاکھ 51 ہزار ہے۔
ان کے بعد عمان میں 69 ہزار، متحدہ عرب امارات میں 65 ہزار، قطر میں 45 ہزار، بحرین میں 28 ہزار، اور ملائیشیا میں 22 ہزار پاکستانیوں کو روزگار ملا۔
ان کے علاوہ جاپان، جنوبی کوریا، جرمنی، رومانیہ، برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ میں بھی ہزاروں پاکستانی مختلف پیشہ ورانہ شعبوں میں کام کر رہے ہیں، خصوصاً نرسنگ، زراعت، تکنیکی شعبوں اور معلوماتی ٹیکنالوجی سے متعلق شعبوں میں۔
بیرونِ ملک جانے والے پاکستانیوں میں اکثریت نیم ہنرمند یا غیرہنرمند محنت کشوں کی ہے۔
سال 2024 کے دوران 10 فیصد مزدور غیرہنرمند جبکہ 35 فیصد ہنرمند تھے۔
اگرچہ 2023 کے مقابلے میں غیرہنرمند محنت کشوں کی شرح میں معمولی کمی آئی ہے تاہم دنیا بھر میں تعمیرات، گھریلو خدمات اور کھیتی باڑی کے شعبوں میں ان افراد کی طلب بدستور قائم ہے۔
پاکستان اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق عالمی منڈیوں میں تیزی سے بدلتے رجحانات کے پیشِ نظر افرادی قوت کو بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تربیت اور سند یافتگی کو حکومت نے اپنی ترجیح قرار دیا ہے۔
قومی فنی و پیشہ ورانہ تربیت کمیشن، صوبائی فنی تعلیمی ادارے اور دیگر تربیتی ادارے اس حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کی افرادی قوت عالمی منڈی میں مسابقت کے قابل ہو سکے۔

بیرونِ ملک جانے والے پاکستانیوں میں اکثریت نیم ہنرمند یا غیرہنرمند محنت کشوں کی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

2024 کے دوران صوبہ پنجاب سے سب سے زیادہ 4 لاکھ 4 ہزار 345 افراد بیرون ملک گئے۔ خیبر پختونخوا سے 1 لاکھ 87 ہزار 103، سندھ سے 66 ہزار 424، قبائلی علاقوں سے 29 ہزار 957 افراد روانہ ہوئے۔
بلوچستان اور گلگت بلتستان سے جانے والوں کی تعداد نمایاں حد تک کم ہے جس کی وجوہات میں بنیادی سہولیات کی کمی، معلومات کی عدم فراہمی، اور ثقافتی و سماجی رکاوٹیں شامل ہیں۔
محفوظ، شفاف اور مؤثر ہجرت کے لیے حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں۔ بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے تحت بیرون ملک جانے کے عمل کو ڈیجیٹل بنایا جا رہا ہے جس میں استاد اور این او سی کی آن لائن تصدیق ممکن بنائی جا رہی ہے۔ اس سے کاغذی کارروائی کا وقت کم ہو گا اور عمل تیز تر ہو جائے گا۔
اسی سلسلے میں پاک ٹاک نامی موبائل ایپلیکیشن بھی تکمیل کے مراحل میں ہے جو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن سے جوڑنے کا ذریعہ ہو  گی۔ اس وقت وزارت کے تحت 65 اوورسیز روزگار پروموٹرز کام کر رہے ہیں جبکہ مجموعی طور پر ملک بھر میں 2 ہزار 264 رجسٹرڈ پروموٹرز فعال ہیں۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ کمیٹی بھی قائم کی ہے تاکہ غیرقانونی ہجرت کی روک تھام کی جا سکے اور بیرونِ ملک جانے والے افراد کے کوائف کی تصدیق ممکن بنائی جا سکے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن عالمی روزگار کے تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت کی فراہمی اور نوکریوں کی فراہمی کے لیے سرگرم عمل ہے۔
سعودی عرب میں اکتوبر 2024 میں منعقدہ انسانی وسائل نمائش کے دوران اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن نے شراکت داروں کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے جو سعودی وژن 2030 کے تحت روزگار کے مواقع بڑھانے کی طرف اہم قدم ہے۔ اسی طرح جرمنی کی وفاقی روزگار ایجنسی کے ساتھ نیت نامہ تجدید کیا گیا جو فروری 2024 سے فروری 2025 تک مؤثر رہے گا۔
ادارے نے کینیڈا، جاپان اور امریکہ میں روزگار کے مواقع سے متعلق کئی معلوماتی اجلاس بھی منعقد کیے، جہاں خاص طور پر جاپان کے ٹیکنیکل انٹرن شپ اور مخصوص ہنر مند پروگراموں اور امریکہ میں نرسنگ شعبے پر توجہ دی گئی۔ ادارے نے ہنر مند اور نیم ہنر مند افراد کے لیے تربیتی منصوبہ بھی متعارف کرایا ہے جس کا ویب پر مبنی نظام بین الاقوامی یومِ مہاجرین 2024 پر متعارف کرایا گیا جبکہ اس کا موبائل ایپلیکیشن بھی جلد متعارف کرائی جائے گی۔
سال 2024-25 میں پاکستان نے پیشہ ورانہ تحفظ و صحت سے متعلق قومی لائحہ عمل جاری کیا جس میں خاص طور پر خطرناک شعبوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے لیے محفوظ ماحول کو ترجیح دی گئی۔
حکومت نے خواتین اور نوجوانوں کے لیے باعزت، محفوظ اور پائیدار روزگار کو قومی پالیسی کا حصہ بنایا ہے۔

 

شیئر: