سعودی عرب کی کنگ خالد یونیورسٹی میں شعبہ انجینیئرنگ کے محقق اور پروفیسر عبداللہ المزیعل نے بین الاقوامی سطح پر 2 بڑے اعزازات حاصل کیے ہیں، وہ سائنسی شعبے میں ایک رول ماڈل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ’ٹاپ ون سائنسی ماہرین‘ انڈیکس میں انہیں عالمی سطح پر ایک فیصد سائنسدانوں میں شامل کیا گیا۔
ملائیشیا میں منعقدہ ITEX 2025 بین الاقوامی نمائش میں ’ایشیا کے بہترین موجد‘ کا اعزاز بھی عبداللہ المزیعل نے اپنے نام کیا۔
عبداللہ المزیعل نے ہوابازی، دفاعی اور نینو ٹیکنالوجی جیسے جدید شعبوں میں نمایاں تحقیق کی ہے۔ ان کے پاس 8 پیٹنٹ ہیں ان میں ’آر ایس سی پی‘ خاص طور پر قابل ذکر ہے جو طیاروں اور فوجی گاڑیوں کے راڈار اور حرارتی شناخت کو کم کرتی ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ایسا ڈائیونگ بیگ تیار کیا ہے جو پانی سے آکسیجن تیار کرتا ہے اور مصنوعی ذہانت پر مشتمل نظام جو طیاروں کے انجنوں کو پرندوں سے دور رکھتا ہے۔

عبداللہ المزیعل کا کہنا ہے سائنس سے دلچسپی بچپن سے ہے۔ انہوں ن مملکت میں بہترین تعلیمی ماحول اور حکومتی سرپرستی کو اپنی کامیابی کی بنیاد قرار دیا۔
انہوں نے سعودی نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ علم کوعملی کامیابیوں میں تبدیل کریں۔
کنگ خالد یونیورسٹی میں ٹیلنٹ اور کریٹویٹی یونٹ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر جمیلہ الراوی نے ’یونیورسٹی نے اب تک 23 سونے، 11 چاندی اور 7 کانسی کے تمغے جبکہ 15 سے زائد بین الاقوامی اعزازات حاصل کیے ہیں‘۔
واضح رہے کہ مملکت نے 2024 میں 8 ہزار سے زیادہ پیٹنٹ کے لیے درخواستیں رجسٹر کیں جو 2023 کے مقابلے میں 13.3 فیصد زیادہ ہیں۔
مملکت میں تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری بڑھ کر 22.6 ارب ریال ہوگئی ہے۔
2025 میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سعودی عرب نے دنیا میں 15 ویں پوزیشن حاصل کی اور اس شعبے میں 29600 تحقیق مقالے شائع کیے۔