سعودی عرب کے شمال کے عین وسط میں واقع رفحا میں مٹی کی بنی ہوئی عمارتیں ’روایتی فنِ تعمیر کا ایک دلکش و حسین بیانیہ بن کر کھڑی ہیں جس سے ایک قابلِ اعتبار، تخلیقی اور ثقافتی شناخت کا اظہار ہوتا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ تعمیرات، قدیم ماضی کی کہانی سناتی ہیں جس میں روایتی فنِ تعمیر میں اختراع و ایجاد کو مجسم علامت بنا دیا گیا ہے اور جس کی مدد سے لوگ اپنی زمین سے جُڑتے ہیں۔
رفحا کی یہ عمارتیں، مملکت کے سب سے اہم سیاحی راستوں پر واقع ہیں اور ’ثقافتی میراث کو قدرتی ماحول کے ساتھ جوڑ دیتی ہیں۔‘

مٹی سے بنی یہ عمارتیں ’ایک نسل کی یاداشت کا زندہ ریکارڈ ہیں جسے فنِ تعمیر کی تفصیلات نے محفوظ کر دیا ہے۔
یہ عمارتیں ہر اس فرد کے لیے ایک پُرکشش منزل کا درجہ رکھتی ہیں جسے تاریخی، تہذیبی، تمدنی میراث اور روایتی ہنر میں دلچسپی ہے۔
ان عمارتوں کی تعمیر میں مقامی طریقوں کو اختیار کیا گیا تھا جس میں قدرتی میٹیریل جیسے مٹی، پتھر، لکڑی اور پام کے تنے اور چوڑے پتے استعمال کیے گئے تھے۔
اس زمانے کی تعمیر کا ڈیزائن مقامی ماحول سے مطابقت رکھتا ہے کیونکہ شدید گرمی اور سخت سردی میں بھی ان عمارتوں کے اندر کا درجۂ حرات متوازن رہتا ہے۔

بہت سی عمارتیں ایسی ہیں جن کے اندر صحن ہے جس کے ارد گرد کمرے ہیں جو دائرے کی شکل میں تعمیر کیے گئے ہیں جن سے کمیونٹی کے مضبوط احساس کا پتہ چلتا ہے۔
مٹی کی بنی ہوئی یہ عمارات ’انسانوں اور ان کے ماحول کے درمیان ایک گہری مطابقت کا کھلا بیان ہیں۔ ان سے وہ پائیدار تعمیری اصول بھی نمایاں ہوجاتے ہیں جو عہدِ حاضر کے سبز فنِ تعمیر سے بہت پہلے ظہور میں آ چکے تھے۔‘
مقامی حکام کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مٹی کی بنی ہوئی ان عمارتوں کو بحال کریں اور برقرار رکھیں تاکہ ان کی تاریخی اور ثقافی قدر محفوظ ہو جائے لیکن ساتھ ساتھ ان عمارتوں کے نمایاں حصوں کو سعوی سیاحت کے منظر نامے پر فروغ بھی دیا جا سکے۔