سعودی عرب اور فرانس کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے مشترکہ مشن ہیریٹج کمیشن نے جس کا مقصد جازان ریجن کے جزائر الفرسان کے قدیم سائٹس کی کھدائی کرنی تھی، اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔
اس مشن میں جو پیرس کی ایک یونیورسٹی کے ساتھ مل کر کیا گیا، سائنسی ریسرچ کے لیے فرانس کے قومی سینٹرکے ماہرین خاص طور پر شریک ہوئے۔
مزید پڑھیں
-
جدہ میں چینی قونصل جنرل نے السرین آثار قدیمہ سائٹ کا دورہ کیاNode ID: 884652
عرب نیوز کے مطابق، اس انیشی ایٹیو کا مقصد یہاں ترتیب کے ساتھ سائٹس کی کھدائی اور قدیم زمانے میں یہاں آباد ہونے والوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنی تھی جو پہلی سے تیسری صدی عیسوی میں یہاں آکر بسے تھے۔ اس کے علاوہ یہاں موجود قبرستانوں کا مطالعہ بھی اس تحقیقی مش کا حصہ تھا۔
یہ کام اُس سائنسی منصوبے کا حصہ ہے جو تاریخی اور سٹریٹیجک اہمیت کے حامل جزائر الفرسان کی اہمیت کو اجاگر کرے گا۔
علاوہ ازیں اس مشن سے معلوم کیا جائے گا کہ قدیم زمانے کے مختلف ادوار میں بحیرۂ احمر کے کن راستوں کو تجارت کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
اس مشن پر کام کرنے والوں میں قومی جامعات کے مرد اور خواتین طالب عالموں کے علاوہ پیرس ون پینتھیئن سوبون یونیورسٹی کے طلبا نے بھی شرکت کی۔

اس منصوبے کے تحت ماضی میں ہوئی والی کھدائیوں سے، جو 2010 سے لے کر 2024 تک ہوئی ہیں، اہم باتیں سامنے آئی ہیں جن کا تعلق لوہے سے قبل کے زمانے اور عرب کی جنوبی ریاستوں سے بتایا گیا ہے۔
ان کھدائیوں سے جو دریافتیں ہوئی ہیں ان میں وہ سائٹس شامل ہیں جو ایک کیمپ کی باقیات ہیں جس کا تعلق دوسری صدی عیسوی سے تھا۔
ان دریافتوں سے پتہ چلتا ہے کہ فرسان کے جزائر کے درمیان کس نوعیت کا ثقافتی تبادلہ رہتا تھا۔ ساتھ ہی یہ بات بھی اہمیت اختیار کر جاتی ہے کہ یہ جزائر بحیرۂ روم اور جنوب کی عرب تہذیبوں کے درمیان ایک کلیدی کردار ادا کرتے تھے۔
ماقبل تاریخ کے شیل اور انسانوں کے آباد کردہ علاقے ان جزائر کی تاریخی اہمیت کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔