Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا خشک سالی سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون پر زور

سپین میں ہونے والی کانفرنس میں 70 ممالک نے شرکت کی ہے (فوٹو: ایس پی اے)
زمین کی ویرانی کے اثر کو کم کرنے، ہوا کی کوالٹی کو بہتر بنانے اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مملکت کی کوششوں کے سلسلے میں سعودی عرب نے ’ریاض گلوبل ڈراؤٹ ریزیلئنس پارٹنرشپ‘ کا آغاز کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس پارٹنر شپ کے آغاز کا اعلان چوتھی’فناسنگ آف ڈیویلپمنٹ‘بین الاقوامی کانفرنس کے پہلے روز کیا گیا۔
سپین کے شہر سیوِیل میں 30 جون سے تین جولائی تک ہونے والی اس چار روزہ کانفرنس میں 70 ممالک نے شرکت کی جس میں مقامی اور بین الاقوامی وزار، ماحولیاتی تنظیموں اور فنانشل ڈیویلپمنٹ کے ادارے شامل تھے۔
شرکا میں سعودی عرب سے ماحولیات، آب اور زراعت کے نائب وزیر اسامہ فقیہ بھی تھے۔
اسامہ فقیہ نے، جو ’پارٹیز پریزیڈینسی‘ کی کانفرنس کے 16 ویں سیشن میں مشیر بھی ہیں، مل کر کام کرنے کی کوششوں اور اختراع کی اہمیت پر زور دیا جس سے ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹا جا سکتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیچیدہ اور تباہ کن ماحولیاتی مسائل پیدا ہوئے ہیں جن میں خشک سالی ایک ہے۔
ان کا کہنا تھا ’ریاض گلوبل ڈراؤٹ ریزیلئنس پارٹنرشپ‘ عالمی سہولت کار کے طور پر کام کرے گی جہاں خشک سالی سے بچاؤ کے لیے ’تمام خدمات ایک ہی جگہ دستیاب ہوں‘۔

 ماحولیاتی تبدیلی سے جو مسائل پیدا ہوئے خشک سالی ان میں سے ایک ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

یہ پارٹنر شپ ان مقامات پر جہاں خشک سالی ہوگی، بچاؤ کے لیے ردِ عمل پر مبنی جواب کے بجائے پہلے سے تیاری والے اقدام کو فروغ دےگی۔‘
ہمیں عالمی وسائل کو بھی بڑھانا ہے تاکہ دنیا بھر میں زندگیاں اور ذریعۂ معاش دونوں کو محفوظ کیا جا سکے۔
سعودی نائب وزیر نے کہا کہ ’اس وقت حکمتِ عملی اور ایک طریقِ عمل پر مشتمل حل پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان ایریا میں جو  عالمی ماحولیاتی تبدیلی اور خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہوں، پھر سے ابھرنے کی قوت میں اضافہ کیا جائے۔‘

عالمی اتحاد کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔(فوٹو: عرب نیوز)

انھوں نے ’انٹرنیشنل ڈراؤٹ ریزیلئنس الائنس‘ کے ساتھ شراکت کو سراہا جو ایسا عالمی اتحاد ہے جس کا مقصد خشک سالی اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’طویل مدتی پائیدار ترقی کے حصول کی بنیادی ضرورت ہے کہ سیاسی اور فنانشل پہلوؤں کے درمیان فاصلے کم کرنے کو یقینی بنایا جائے۔‘
اس گفتگو میں ماحولیاتی پائیداری کے لیے’اوپیک فنڈ فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ‘ ’دا اسلامی ڈیویلپمنٹ بینک‘ اور لاطینی امریکہ کے’سی اے ایف ڈیویلپمنٹ بینک‘ کی کوششوں کا خاص طور پر ذکر کیا گیا۔

 

شیئر: