پاکستان میں صحافیوں کے خلاف تشدد اور مقدمات میں 60 فیصد اضافہ ریکارڈ: فریڈم نیٹ ورک
پاکستان میں صحافیوں کے خلاف تشدد اور مقدمات میں 60 فیصد اضافہ ریکارڈ: فریڈم نیٹ ورک
جمعرات 30 اکتوبر 2025 16:20
پنجاب اور اسلام آباد میں صحافیوں پر تشدد کے سب سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
پاکستان میں صحافیوں کے خلاف پُرتشدد واقعات اور مقدمات میں ایک سال کے دوران تقریباً 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
عرب نیوز پاکستان نے میڈیا کے حقوق اور شہری آزادیوں کی تنظیم فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ نومبر 2024 سے ستمبر 2025 کے درمیان صحافیوں اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کے خلاف کارروائیوں کے کم از کم 142 واقعات کو ڈاکومںٹ کیا گیا۔
میڈیا پر نظر رکھنے والے ایک ادارے نے جمعرات کو شائع کی گئی اپنی رپورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کی حکومت میں آزادی صحافت کے لیے ’بدتر ہوتے ہوئے ماحول‘ سے خبردار کیا۔
فریڈم نیٹ ورک ملک بھر میں آزادی صحافت، صحافیوں کے تحفظ اور ڈیجیٹل حقوق کی نگرانی اور وکالت کرتی ہے۔ یہ رپورٹ انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ (آئی ایم ایس) کے تعاون سے تیار کی گئی ہے اور اسے 2 نومبر کو صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے مختص کردہ بین الاقوامی دن سے پہلے جاری کیا گیا ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ سٹیٹ آف امپونٹی رپورٹ 2025 کے مطابق واقعات میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے خلاف جسمانی حملے، قانونی مقدمات، ہراساں کرنا اور سنسرشپ شامل ہیں، جس میں آزادی صحافت کے لیے جسمانی اور غیرجسمانی خطرات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 30 صحافیوں کے خلاف پاکستان کے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت 36 مقدمات درج کیے گئے۔ زیادہ تر مقدمات ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے اور امیر ترین صوبہ پنجاب میں بنائے گئے۔
حکومت نے 2025 کے اوائل میں پیکا قانون میں ترمیم کی تاکہ اس کی تعزیری دفعات کو مزید سخت بنایا جا سکے جس پر انسانی حقوق کے گروپوں نے تشویش ظاہر کی کہ اس کو آن لائن اختلافی آوازوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ حکومت اس بات کی تردید کرتی رہی ہے۔
فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے رپورٹ میں کہا کہ ’آزادی اظہار پر کریک ڈاؤن کرنے کے لیے قانونی فریم ورک کا استعمال ایک ایسا آلہ ہے جسے وفاقی حکومت اب ضرورت سے زیادہ استعمال کر رہی ہے، اور تنقیدی آوازوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان تنقیدی میڈیا کو خاموش کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا جو جمہوری نظام میں نہایت اہم ہے۔‘
ایک سال میں 30 صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ فائل فوٹو: سکرین گریب
فریڈم نیٹ ورک کے مطابق فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد کے ماحول نے ’پاکستان کے تقریباً ہر علاقے کو صحافت کے لیے غیرمحفوظ بنا دیا ہے‘، اور تمام صوبوں اور علاقوں میں صحافیوں کے خلاف واقعات کی رپورٹس ہیں۔
پنجاب اور اسلام آباد صحافیوں کے لیے خطرناک ترین مقامات کے طور پر ابھرے جہاں تمام ریکارڈ شدہ خلاف ورزیوں میں سے ہر ایک کی 28 فیصد کا اندراج ہوا ہے۔ اس کے بعد خیبر پختونخوا، سندھ، بلوچستان اور جموں و کشمیر کا نمبر آتا ہے۔ شمالی علاقے یعنی گلگت بلتستان میں کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔
ٹیلی ویژن چینلز سے منسلک صحافیوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا۔ دوسرے نمبر پر پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹس میں کام کرنے والے صحافی تھے۔