Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور میں فائرنگ سے بی آر ٹی کا سکیورٹی گارڈ ہلاک، ’شادی کے کارڈ چھپ چکے تھے‘

ٹرانس انتظامیہ نے بتایا کہ نوجوان بس سٹیشن پر سکیورٹی کے فرائض انجام دیتا تھا (فوٹو:ٹرانس پشاور)
پشاور کی بی آر ٹی سروس میں بطور سکیورٹی گارڈ ملازمت کرنے والے نوجوان کو ڈیوٹی سے گھر جاتے ہوئے مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا۔
ٹرانس پشاور کی ترجمان صدف کامل نے اُردو نیوز کو بتایا کہ 20 سالہ محمد عاصم نامی نوجوان بی آرٹی بس سٹیشن پر سکیورٹی کے فرائض انجام دیتا تھا اور ایک سال سے اس کمپنی میں ملازمت کررہا تھا۔
ٹرانس انتظامیہ نے بتایا کہ محمد عاصم مختلف بس سٹیشنز پر ڈیوٹی دیتا تھا۔
’گذشتہ رات 11 بجے وہ ڈیوٹی سے فارغ ہو کر گھر واپس جا رہا تھا کہ رستے میں اسے گولی مار کر قتل کردیا گیا۔‘
پولیس سٹیشن چمکنی میں درج ایف آئی آر میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
چمکنی کے سماجی ورکر نقیب اللہ نے بتایا ہے کہ ’نوجوان کی 16 نومبر کو شادی طے تھی جبکہ دعوتِ ولیمہ کے لیے کارڈ بھی چھپ چکے تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان کی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں تھی اس لیے واقعہ بظاہر راہزنی کا لگ رہا ہے۔
پولیس نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور تمام شواہد اکٹھے کیے۔ پولیس کا کہنا ہے مقتول کے پاس موٹرسائیکل، اے ٹی ایم کارڈ اور نقد رقم موجود تھی۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ راہزانی کا تھا یا نہیں، ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جا رہی ہیں جس کے بعد حقائق سامنے آ سکیں گے۔

 

شیئر: