Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق پر امریکی حملے کے مرکزی کردار اور سابق نائب امریکی صدر ڈک چینی انتقال کر گئے

جارج ڈبلیو بش نے سنہ 2000 کی صدارتی انتخابی دوڑ میں ڈک چینی کو اپنا ساتھی اُمیدوار منتخب کیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ڈک چینی، جنہوں نے سنہ 2003 میں عراق پر امریکی حملے میں مرکزی کردار ادا کیا، کو امریکی صدارتی ماہرین کی جانب سے ملک کی تاریخ کے سب سے طاقتور نائب صدور میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان کے اہلِ خانہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈک چینی پیر کو 84 برس کی عمر میں نمونیا اور دل و شریانوں کی بیماری کے باعث انتقال کر گئے۔
ریپبلکن رہنما، جو ریاست وائیومنگ سے کانگریس مین اور وزیرِ دفاع بھی رہ چکے تھے، واشنگٹن کی سیاست میں ایک بااثر شخصیت تھے۔ اس وقت کے ٹیکساس کے گورنر جارج ڈبلیو بش نے سنہ 2000 کی صدارتی انتخابی دوڑ میں انہیں اپنا ساتھی اُمیدوار منتخب کیا۔ بش بعد ازاں انتخابات جیتنے میں کامیاب رہے۔
سنہ 2001 سے سنہ 2009 تک بطور نائب صدر، چینی نے صدارتی اختیارات میں اضافے کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ ان کا ماننا تھا کہ واٹرگیٹ سکینڈل کے بعد، جس کے نتیجے میں صدر رچرڈ نکسن کو عہدہ چھوڑنا پڑا، صدارتی طاقت میں کمی واقع ہوئی تھی۔ چینی نے نائب صدر کے دفتر کے اثر و رسوخ میں بھی نمایاں اضافہ کیا اور ایک مضبوط قومی سلامتی ٹیم تشکیل دی جو انتظامیہ کے اندر خود ایک طاقتور مرکز بن گئی۔
ڈک چینی سنہ 2003 میں عراق پر حملے کے پُرجوش حامی تھے اور انہوں نے بارہا خبردار کیا کہ عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجود ہیں، تاہم ایسے ہتھیار کبھی نہیں ملے۔
انہوں نے کئی اعلٰی حکومتی شخصیات، بشمول وزرائے خارجہ کولن پاول اور کونڈولیزا رائس، سے اختلافات کیے اور دہشت گردی کے مشتبہ افراد سے ’سخت تفتیشی طریقے‘، جن میں واٹر بورڈنگ اور نیند کی محرومی شامل تھیں، کا دفاع کیا۔ ان طریقوں کو امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے ’تشدد‘ قرار دیا۔

ڈک چینی سنہ 2003 میں عراق پر حملے کے پُرجوش حامی تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

چینی کی بیٹی، لز چینی، بھی ایک نمایاں ریپبلکن قانون ساز بنیں۔ تاہم چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے بعد، جب انہوں نے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے حق میں ووٹ دیا، تو انہیں پارٹی مخالفت کے باعث اپنی نشست کھونا پڑی۔ ان کے والد نے بھی ٹرمپ کی مخالفت کی اور اعلان کیا کہ وہ سنہ 2024 کے انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو ووٹ دیں گے۔
ڈک چینی، جو اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں بائیں بازو کے سخت ناقد رہے، نے کہا کہ ’ہمارے ملک کی 248 سالہ تاریخ میں، ڈونلڈ ٹرمپ سے بڑا خطرہ جمہوری نظام کے لیے کوئی نہیں رہا۔‘

ان کے اہلِ خانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ 84 برس کی عمر میں نمونیا اور دل و شریانوں کی بیماری کے باعث انتقال کر گئے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

چینی کو جوانی سے ہی دل کے مسائل لاحق تھے، 37 برس کی عمر میں انہیں پہلا دل کا دورہ پڑا، جبکہ 2012 میں ان کا دل کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔

 

شیئر: