Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’مسجد اقصیٰ ‘‘کیلئے فلسطینی عوام کی تحریک بیداری نے دل جیت لئے، امام حرم

مکہ مکرمہ(واس)مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے واضح کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کیلئے فلسطینی عوام کی تحریک بیداری نے ہمارے دل جیت لئے۔ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ پیغمبر اسلام نے 13برس تک مکہ اور ہجرت کے بعد 17ماہ تک مدینہ منورہ میں مسجد اقصیٰ کا رخ کر کے ہی نمازیں ادا کیں۔ اسلامی شریعت میں توحید کے بعد نماز کا رتبہ سب سے اعلیٰ ہے اور بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرنے کی تلقین اس کی اہمیت کا پتہ دیتی ہے۔ نبی کریم نے احادیث مبارکہ میں بیت المقدس کے فضائل بیان کئے ہیں۔ یہ وہ پاکیزہ شہر ہے جس کی تعظیم تمام آسمانی مذاہب کی تعلیمات کا اٹوٹ حصہ ہے۔ تمام پیغمبروں نے اس کا اعزاز کیا۔ یہ وہ شہر ہے جہاں آسمان سے نازل ہونے والی چاروں کتابوں زبور، توریت ، انجیل اور قرآن کریم کی تلاوت کی صدائیں گونجیں۔ امام مالسدیس نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے تاریخی واقعات میں غور و فکر کا درس دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام او ربیت المقدس کا رشتہ اٹوٹ ہے۔ یہ نبیوں اورپیغمبروں کی سرزمین ہے۔ یہاں ابراہیم ، اسحاق، یعقوب، یوسف، لوط، داؤد، سلیمان، صالح،ذکریا، یحییٰ اور عیسیٰ علیھم السلام سمیت بہت سارے پیغمبروں اور نبیوں نے زندگی گزاری۔ 5ہجری میں مسلمانوں نے بیت القدس فتح کیا۔ اس وقت کے عیسائی مذہبی پیشواؤں نے کہا تھا کہ ہم بیت المقدس کی چابیاں صرف خلیفہ المسلمین عمر بن الخطابؓ کے حوالے کریں گے۔ مقدس کتابوں میں ان کی ہی خصوصیت اس حوالے سے بیان کی گئی ہے۔ عمر ؓ نے مدینہ منورہ سے بیت المقدس پہنچ کر چابیاں وصول کی تھیں۔امام حرم نے بتایا کہ تاریخ نے یہ روشن سچائی اپنے صفحات میں محفوظ کر رکھی ہے کہ فاتح بیت المقدس عمر بن خطاب ؓ نے نہ تو وہاں کوئی گرجا گھر منہدم کیا نہ ہی یہودیوں کا عبادت گھر زمین بوس کیا اور نہ ہی کسی اور مذہب کے پیروکاروں کے عبادت گھر کو کسی طرح کا کوئی نقصان پہنچایا۔ انہو ںنے عوام کو عبادت گھروں کے حوالے سے آزادی دی۔ بیت المقدس کے باشندوں کیلئے عہد و پیمان تحریر کئے۔ گواہوں کی شہادتیں قلمبند کرائیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ نے مسلمانوں کے زیر اقتدار اپنی تاریخ کے اتنہائی پرسکون ایام بیت المقدس میں گزارے۔ امام حرم نے فلسطینی عوام کو ایثار، قربانی ، سربلندی اور مستقل مزاجی پر سلام تعظیم پیش کیا۔ انہو ںنے کہا کہ مسجد اقصیٰ پر حملہ آور ظالم و جابر طاقت قابض ہے۔ یہ سوچ کر ہمارے دل خون کے آنسورونے لگتے ہیں۔ آپ لوگوں کی بیداری اور شجاعت نے ہمارے دل جیت لئے۔ انہو ںنے امید دلائی کہ بیت المقدس پر آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا۔ قابل مبارکباد ہیں وہ لوگ جنہوں نے راہ حق میں جان کے نذرانے پیش کئے۔انہو ں نے کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ارض مبارک پر مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے ازالے کیلئے قابل قدر کوششیں کیں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبدالمحسن القاسم نے جمعہ کا خطبہ عرش کی خصوصیات او رمقام و حکمت کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے ناموں او راپنی صفات اور اپنے اعمال کے حوالے سے بے مثل ہے۔ اس جیسا کوئی نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے مخصوص اسماء مبارک میں سے خالق او رخلاق بھی ہے یہ صفت اللہ کے سوا کسی کی نہیں ہو سکتی۔ اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین مخلوق عرش الرحمان ہے۔ یہ کتنا بڑا ہے۔ اس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اپنے عرش کی تعریف کی ہے۔ نبی کریم نے بھی اللہ کے عرش کی توصیف بیان کی ہے ۔ امام القاسم نے کہا کہ عرش اللہ کی سب سے اعلیٰ و ارفع مخلوق ہے۔ یہ سب سے زیادہ باوزن ہے۔ 4عظیم فرشتے عرش اٹھائے رکھتے ہیں اور وہ ہمہ دم اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تمجید بیان کرتے رہتے ہیں۔

شیئر: