Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایچ آئی وی کے خلاف کینسر کی ادویہ سے مدد

آسٹریلیا---- سائنس دانوں کے مطابق کینسر کے علاج میں مدافعتی عمل کی کارکردگی سمجھنے میں زبردست ترقی سے ایچ آئی وی کے علاج میں بھی مدد مل سکتی ہے۔مدافعتی نظام کو ایچ آئی وی اور کینسر دونوں کا مقابلہ کرنے میں مشکل پیش آتی ہے لیکن امیونو تھراپی کے تیزی سے پھلتے پھولتے شعبے کی بدولت کینسر کے بعض ایسے مریضوں کو بھی مکمل شفا ملی ہے جن کا مرض آخری اسٹیج پر تھا۔امید کی جا رہی ہے کہ اسی قسم کے طریقۂ علاج سے ایچ آئی وی سے بھی مکمل شفا ممکن ہے تاہم بعض ماہرین نے اس سلسلے میں محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ ایچ آئی وی کے علاج کے لئے اینٹی ریٹرو وائرل ادویات استعمال ہوتی ہیں جو وائرس کو مار ڈالتی ہیں۔ اگر اس وائرس پر قابو نہ پایا جائے تو وہ آگے چل کر ایڈز کا مرض پیدا کر دیتا ہے جو مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتا ہے۔فی الحال اس مرض کا مکمل علاج ممکن نہیں کیونکہ مدافعتی نظام جسم کے اندر چھپے ہوئے وائرس کا سراغ نہیں لگا سکتا۔ ایچ آئی وی دریافت کرنے والی نوبل انعام یافتہ سائنس دان فرانسوا بارے سنوسی نے بتایاہے کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ خلئے کسی حد تک رسولی کے خلیوں کی طرح عمل کرتے ہیں۔یہ خلئے ایسے مالیکیول پیدا کرتے ہیں جو رسولی کے خلیوں کے اندر پیدا ہوتے ہیں۔ اس سے سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم ایچ آئی وی سے نمٹنے کے لئے کینسر کے علاج جیسا طریقہ آزما سکتے ہیں؟سنوسی اس وقت پیرس میں ایچ آئی وی اینڈ کینسر فورم میں شرکت کر رہی ہیں۔ آسٹریلیا کے ڈورٹی انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر پروفیسر شیرن لیون اس سے اتفاق کرتی ہیں کہ ایچ آئی وی کے معالجین کو کینسر سے سبق لینا چاہئے۔ان میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔ میرے خیال میں اس کا بہت امکان ہے۔کینسر زدہ خلئے ایسی تکنیک استعمال کرتے ہیں کہ مدافعتی نظام کی نظروں میں نہ آ سکیں۔ وہ اپنی سطح پر مخصوص پروٹین چسپاں کر دیتے ہیں جس سے مدافعتی نظام کے حملہ آور خلئے ناکارہ ہو جاتے ہیںتاہم ایک نئی قسم کی ادویات ان پروٹینز کوبے اثر بنا دیتی ہیں اور مدافعتی خلئے سرطانی خلئے کو تباہ کر دیتے ہیں۔اس علاج کو امیونو تھراپی کہتے ہیں۔ آخری اسٹیج کے جلد کے سرطان میلانوما میں مبتلا 20 فیصد مریضوں میں امیونوتھراپی کے بعد مرض کا نام و نشان تک مٹ گیا۔پروفیسر لیوس کا خیال ہے کہ امیونوتھراپی سے ایچ آئی وی کا مقابلہ کرنے والے مدافعتی نظام کا ہاتھ بٹایا جا سکتا ہے۔ وہ جلد ہی اپنی تجربہ گاہ میں یہ طریقہ آزمانے جا رہی ہیں۔البتہ بعض سائنس دانوں نے محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے کیوں کہ کینسر اور ایڈز بنیادی طور پر 2 بالکل مختلف امراض ہیں۔

شیئر: