Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زمانہ قدیم سے فنگر پرنٹس کا رواج

چین------کہا جاتا ہے کہ فنگر پرنٹس کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب سے 6ہزار سال قبل بھی اسکا رواج تھا۔ اس حوالے سے چین کے شمال مغربی علاقوں میں ہونے والی کھدائی سے بھی فنگر پرنٹس کے مختلف نمونے ملے ہیں۔ تاریخی اعتبار سے بابل اورنینوا میں بھی اسکا رواج تھا کیونکہ عہد بابل کی جو چیزیں آثار قدیمہ کے طور پر ہمارے سامنے آئی ہیں ان سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بابل اور نینوا سے مٹی کی جو سلیٹیں یا پلیٹیں ملی ہیں ان پر بھی انگلیوں کے واضح نشانات نظر آتے ہیں۔ اس زمانے میں استعمال ہونے والی مہروں پر بھی فنگر پرنٹس دیکھے گئے ہیں۔ یہاں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ 1900قبل مسیح میں بھی لوگوں کی شناخت کیلئے فنگر پرنٹس کو وسیلہ بنایا جاتا تھا ۔اسکا مقصد جعلسازی ، چوری چکاری اور نقل اور نقلی چیزوں کا انسداد کرنا تھا۔ بابل کے بادشاہ ہمورابی نے جنکا زمانہ 1792سے 1750قبل مسیح کے لگ بھگ کا رہا ہوگا اپنے اعلیٰ سرکاری عہدیداروں سے ملزمان کی شناخت اور حقیقت کا پہ چلانے کیلئے فنگر پرنٹس سے کام لینے کی ہدایت جاری کررکھی تھی۔ ان افسروں نے اس طرح کئی پیچیدہ معاملات کا سراغ بھی لگایا تھا اور مجرموں کو واضح طور پر شناخت کرلیا تھا۔ 246قبل مسیح میں چینی حکام کے فنگر پرنٹس مٹی کی ٹکیوں اور مہروں پر مرتسم کرتے تھے جو بعد میں کاغذات پر کسی بات یا دستاویز کو مستند بنانے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے ۔جب چین میں سلک (ریشم) اور کاغذ ایجاد ہوا تو کاروباری پارٹیاں آپس کے لین دین کے کاغذات کی تصدیق اور توثیق کے لئے فنگر پرنٹس سے کام لیتے تھے۔ 300قبل مسیح میں چوری چکاری معاملا ت کا پتہ لگانے کے لئے فنگر پرنٹس استعمال کی گئیں۔ ممتاز چینی مورخ کیا کونگ ین نے 650کمپنیوں میں کاروباری معاملات کے کاغذات پر فنگر پرنٹس کو اپنی سند کے طور پر استعمال ہونے لگے تھے۔ اسکے بعد چین کے علاوہ جاپان میں بھی فنگر پرنٹس کو تصدیق کیلئے استعمال کیا گیا ۔ جاپان سے کئی ایسی قدیم دستاویزات بھی ملی ہیں ان پر فنگر پرنٹس صاف نظر آتے ہیں۔ 1686ء میں اٹلی کی بالونا یونیورسٹی میں اٹانومی کے پروفیسر بارسیلو مال پیگی نے بڑی وضاحت سے فنگر پرنٹس کی اقسام بیان کیں۔ 1823 میں بیلارس کے پروفیسر جوہانز الوینجلتا نے اس بارے میں سیر حاصل مضامین لکھے جو کتابی شکل میں بھی شائع ہوئے۔ ان مضامین میں انہوں نے فنگر پرنٹس کی 9مختلف اقسام کا بھی ذکر کیا ہے۔ آج بھی جو فنگر پرنٹس مروج ہیں ان میں فنگر پرنٹس کی ا نہی 9 اشکال میں سے کوئی نہ کوئی شکل نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔

شیئر: