Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حب الوطنی کی بجائے حب الکرسی

 
دلوں میں وطن سے محبت رہے توکسی کا نام پنامہ لیکس میں نہیں آئے گا
عنبرین فیض احمد۔ کراچی
وطن سے محبت ایک فطری بات ہے۔ یہ وہ جذبہ ہوتا ہے جو ہر انسان بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ ہر ذی روح میں پایا جاتا ہے کہ جس سرزمین میں وہ جنم لیتا ہے، وہاں وہ اپنی زندگی کے شب و روز گزارتا ہے۔ اس سرزمین سے اسے شدید محبت ہو جاتی ہے۔ وہ خطہ¿ ارض جہاں اس کے عزیز و اقارب رہتے ہیں، جہاں اس کی من پسند اور محبوب چیزیں ہوتی ہیں، جس جگہ کے درودیور کے ساتھ اس کی یادیں وابستہ ہوتی ہیں، جن کی گلیوں میں کھیلتے اس کا بچپن گزرتاہے ، وہ ان یادوں کو اپنی زندگی کا قیمتی سرمایہ تصور کرتا ہے۔وطن سے یہ انس و محبت انسان کے کردار اور اس کے ا طوار کے معیار کو ظاہر کرتی ہے ۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ وطن صرف ایک خطہ¿ زمین کا نام نہیں بلکہ ان عقائد و نظریات کا نام ہے جو کسی قوم کو اتحاد و اتفاق کی طاقت سے مسلح کرتے ہیں۔ اگر وطن محض ایک خطہ زمین کا نام ہوتا تو ہمیں اپنا وطن حاصل کرنے کے لئے لاکھوں جانیں قربان کرنے کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔ آج اللہ تعالیٰ کے کرم سے ہم ایک آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔
پاکستان ایک عظیم ملک ہے لیکن حیرت اس امر پر ہے کہ وطن عزیز کو ایسے صاحبان میسر نہیں آسکے جو حقیقی معنوں میں ، دل و جان سے اس کی خدمت کے عزم سے معمور ہوتے ورنہ آج ہمارا ملک بھی کسی دوسرے ملک سے پیچھے نہ رہتا ۔ ہمیں آزاد ہوئے 70سال کا عرصہ بیت چکا ہے مگر ہمارے ملک میں ترقی کا پہیہ آگے گھومنے کے بجائے پیچھے کی طرف گھوم رہا ہے۔ آج ہمارا ملک ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا ہونے کی بجائے ترقی پذیر ملکوں کی صفوں میں شامل ہے۔ ہمار ے ملک کے غریب عوام وطن سے سچی محبت کرتے ہیں ۔ وہ بے چارے دو وقت کی روٹی کے لئے ترستے ہیں۔ وطن سے محبت کرنا اور قومی دن منانا یہ ایسا جذبہ ہے جو عموماً ہر محب وطن میں پایا جاتا ہے لیکن اسے کیا کہاجائے کہ ہمارے بعض صاحبانِ اختیارنے حب الوطنی کی بجائے ”حب الکرسی “ کا ثبوت دیا ۔انہوں نے ملکی ترقی اور خوشحالی کاپر دھیان اس انداز میں نہیں دیا جس طرح دینا چاہئے تھا۔یوں ا نہوں نے خود غرضی کا مظاہرہ کیا۔ ہمارے ہاں ایک رجحان یہ بھی پایاجاتا ہے کہ جب کسی کو اختیار مل جاتا ہے تو وہ عموماًملک و قوم سے زیادہ اپنی جیب کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتا ہے ۔ جیب بھرنے کے بعد کہیں جا کر ان کے ذہن میں عوام کا خیال آتا ہے۔ اس لئے شاید آج 70سال گزر جانے کے بعد بھی ہم وہیں پر کھڑے ہیں جہاں سے چلے تھے۔ اس لئے آج ہمارے ملک میں لوگ غریب سے غریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ہمارے ملک میں مہنگائی ، دہشت گردی، رشوت خوری ، بھتہ خوری اور نہ جانے کیا کیا جرائم دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔
اگر ہم بیرونی ممالک کا موازنہ اپنے ملک سے کریں تو ہمیںسوائے شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ وہاں کاتو بچہ بھی اپنے وطن کی سرزمین پر کاغذ کا ٹکڑانہیں دیکھ سکتا۔ وہ صفائی ستھرائی کا اس حد تک خیال رکھتے ہیں مگر ہم نے تو اپنے وطن کو غلاظت کا ڈھیر بنا کر رکھ دیا ہے۔ہم تو جہاں چاہیں جتنا چاہیں ، کچرا پھینک دیتے ہیں۔ شاہراہ ہو یا گلی محلہ، ہم گند مچانے سے ذرا بھی نہیں کتراتے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری نگاہ جدھر بھی اٹھتی ہے، وہاں ہمیں کچھ نہ کچھ گندگی بہر حال دکھائی دےتی ہے ۔
قوم وطن سے بنتی ہے مگر ہم بیچ سڑک پر کیلے کا چھلکا پھینک کر بڑی بے فکری کے ساتھ چل دیتے ہیں اس سے کوئی خطرناک حادثہ بھی ہو سکتا ہے حتیٰ کہ قیمتی جان بھی ضائع ہو سکتی ہے لیکن ہمیں کسی بات کی پروا ہی نہیں۔ آج ہم ایک آزاد ملک میں آزادی کے ساتھ رہ رہے ہیں جہاں کوئی ہمیںمیلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔یہی ملک ہمارا وطن ہے اور یہی ہماری پہچان ہے۔ وطن کی سرزمین کو صاف ستھرا رکھنا ہمارا فرض ہے مگر نجانے کیوں اس کی ہمیں ذرا بھی پروا نہیں ہر طرف تعفن اور بدبو اٹھ رہی ہوتی ہے جس سے فضائی آلودگی میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔یہی نہیں بلکہ ہمارے بعض عاقبت نااندیش قسم کے ذمہ داران کچرے میں آگ لگا کر چلے جاتے ہیں ۔ اس سہ دھواں اٹھتا ہے اور فضا کو مزید آلودہ کرتا ہے۔دوسری جانب وہ لوگ ہیں جنہیں سرکاری فنڈز دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ عوامی بہتری کے کام کر سکیں مگر ان میں اکثریتایسی ہے جسے اپنی فکر کھائے جاتی ہے چنانچہ جسے ، جب اور جتنا موقع ملتا ہے ملک کو لوٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ 
وطن سے محبت او رقلبی لگاو تو ایسا ہونا چاہئے جس طرح انسان اپنی اولاد سے محبت کرتا ہے اسی طرح اس کی محبت وطن سے بھی فطری اور طبعی ہونی چاہئے ۔عام طور پر قومی دن وہ ہوتا ہے جو ملک کی آزادی کا دن ہوتا ہے ۔ اس خوشی میں لوگ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہ ایک تاریخی دن ہوتا ہے لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہماری قوم میں صرف ایک دن یا ایک مہینے کے لئے ہی وطن سے محبت کیوںجاگتی ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ سارا سال ہمارے عوام کے دلوں میں وطن سے 14اگست جیسی محبت موجزن رہے ۔ ایسا ہو جائے تو ہمارے ملک میں نہ توکوئی دہشت گرد پیدا ہو گا اور نہ ہی پانامہ لیکس میں ہمارے کسی خادم یا مخدوم کا نام شائع ہو گا۔ افسوس یہ ہے کہ ہماری قوم میں حب الوطنی کا شجر سرسبزنہیں ۔ جب کسی قوم کے افراد حب الوطنی کے جذبے سے عاری ہوجائیں تو قوم کا شیرازہ بکھرنا یقینی ہوجاتاہے ۔ آج ہمیں اپنے اندر وطن سے محبت کے جذبے اور اس کی حقیقی روح کو بیدا ر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم جان سکیں کہ کون ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ ایسے لوگوں کی پہچان تو اب ملک کے ہر فرد کو ہو چکی ہے اور یقینا اب وقت آچکا ہے کہ وطن عزیز کو غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبانے والو ںکی نام نہاد حب الوطنی کا پردہ چاک کریں او راپنی قوم کو بھکاری بنانے والو ںکو کٹہرے میںلا کھڑا کریں۔ 
بلا شبہ وطن سے محبت ہماری ذمہ داری ہے لیکن آج کے دور میں یہ محبت صرف ترانوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ پہلے دور میں تعلیمی اداروں میں وطن کی محبت کی بڑی بڑی داستانیں پڑھائی اور سنائی جاتی تھیں جن سے نوجوانوں میں جذبہ حب الوطنی بیدار ہوتا تھا لیکن آج وطن کے ہیروز کے بارے میں نہ تو کچھ پڑھایاجاتا ہے اور نہ سکھایاجاتا ہے اسی لئے نئی نسل حب الوطنی سے بےگانی ہوتی جا رہی ہے۔ یہ آزاد وطن اللہ تعالیٰ کا تحفہ ہے، اس کا احسان ہے ۔ اس جیسا ملک دنیا کے نقشہ پر شاید ہی کوئی اورہو جس میں اللہ کریم کی ہر نعمت موجود ہے لیکن ہمارے بڑوں نے لو ٹ لوٹ کرملک کا یہ حال کر دیا ہے کہ عوام کاجینا دوبھر ہو چکا ہے ۔ مہنگائی اور بے روزگاری بے انتہاءبڑھ گئی ہے۔ بے روزگاری کا شکار، ملازمتوں کی تلاش میں مارے مارے پھرنے والے ہزاروں لوگ وطن عزیز چھوڑ کر دوسرے ممالک جانے پر مجبور ہوگئے تا کہ رزق کما کر اپنے اہل و عیال کا پیٹ پال سکیں ۔اگر ملک میں ہی یہ مواقع میسر آتے تو وہ اپنے ہی ملک کی ترقی و خوشخالی میں اپنا حصہ ڈالتے، اپنا معیار زندگی بہتر بناتے اوروطن کو سجانے ،سنوارنے میں اپنا ہاتھ بٹاتے۔
ہمیں یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ وطن کی عزت سے ہی ہماری عزت ہے۔ ہم جہاں بھی جائیں ،ہماری شناخت ہمارے وطن سے ہی ہے او رجو عزت و آبرو ہمیں اپنے ملک میں حاصل ہے وہ کسی دوسرے ملک میں ہر گز حاصل نہیں ہو سکتی لہٰذا آج حب الوطنی کے جذبے کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیںچاہئے کہ تمام تعصبات سے بالاتر ہو کر متحد ہو جائیں ۔اگر ہمارے اندر یہ جذبہ بیدار ہو گا تو پوری قوم مل کر غیر چیلنجوں کا مقابلہ کر سکے گی۔ اتحاد و اتفاق کے ذریعے ہم نہ صرف اپنے ملک کو اندرونی طور پر مضبوط کر سکتے ہیں بلکہ اسے اتنا مستحکم بنا سکتے ہیں کہ پھرہماری جاب میلی نظر سے دیکھنے کی کوئی ہمت اور جرا¿ت نہ کر سکے۔
جس قوم میں اتحاد ہوتا ہے، وہ قوم خود بخودترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتی ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہر دنیوم آزادی جیسے حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہو کر گزاریں۔ ہمیںچاہئے کہ اپنے ملک کا قریہ قریہ صاف رکھیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ اپنے گھر کو صاف کر کے دوسروں کے گھر کے سامنے کچرا پھینک دیں۔ ہمیں اپنے آپ سے سوال کرنا چاہئے کہ وطن عزیز نے ہم پر عنایات کا جو احسان کیا ہے ، ہم نے اس کا کتنا ”قرض“ چکایا ہے ؟
 
 
 
 
 
 
 
 

شیئر: