Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم مکی شریف کے منبر کی تاریخ کیا ہے؟

حرم شریف کے منبر کی اپنی ایک تاریخ ہے۔ یہ لکڑی سے خوبصورت شکل میں بنا ہوا ہے۔ 3منزلہ ہے ۔پہلی سیڑھی 30سینٹی میٹر چوڑی اور 20سینٹی میٹر اونچی ہے۔ دوسری سیڑھی کا عرض 30سینٹی میٹر اور اونچائی 20سینٹی میٹر ہے۔ تیسری سیڑھی کا عرض 30سینٹی میٹر اور اونچائی 40سینٹی میٹر ہے۔ نشست کا عرض 48سینٹی میٹر ہے۔ منبر کی زمین سے اوپر تک بلندی 2.95میٹر اور عرض 1.47میٹر ہے۔ بہت عمدہ لکڑی سے تیار کرایا گیا ہے۔
ابو الولید محمد بن عبد الازرقی نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف اخبار مکہ میں حرم شریف کے پہلے منبر کا تعارف یہ تحریر کرکے کرایا ہے کہ ”حرم شریف میں پہلی مرتبہ منبر پر خطبہ امیر المؤمنین معاویہ بن ابی سفیان نے دیا تھا۔ پہلا منبر تین سیڑھیوں والا تھا۔ امیر معاویہ حج کے لئے آئے تو شام سے منبرلیکر پہنچے تھے۔ یہ مکہ مکرمہ لایا جانے والا پہلا منبر ہے۔ اس سے قبل خلفاءاور والیان مکہ جمعہ کا خطبہ خانہ کعبہ کے سامنے زمین پرکھڑے ہوکر دیا کرتے تھے۔ 
امیر معاویہ بن ابی سفیان کے منبر کے بعد حرم شریف بہت سارے منبر لائے گئے۔ ان کا تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا۔
٭ امیر المؤمنین ہارون الرشید ایک منبر لائے۔
  ٭ امیر المؤمنین الواثق باللہ العباس منبر لائے۔
٭ المنتصر المتوکل العباسی اپنے والد کے عہد خلافت میں منبر لائے تھے۔
٭ وزیر المقتدر باللہ العباسی نے شاندار منبربنوایا تھا۔ ایک ہزار دینار خرچ ہوئے تھے۔
٭ ایک منبر ملک اشرف کے زمانے میں 766ھ میں بنایا گیا تھا۔
٭ ملک ظاہر برقوق 797ھ میں ایک منبر لائے تھے۔
٭ ایک منبر والی ¿ مصر شیخو نے815ھ میں بھیجا تھا۔
٭ غازی نے اپنی تاریخ میں تحریر کیا ہے کہ 830ھ سے قبل مسجد الحرام میں ایک منبر تھا اس میں پہیے بھی ہوا کرتے تھے۔ اسے مقام ابراہیم کے پاس رکھا جاتا تھا۔
٭ ملک ناصر خوش نے 866ھ میں ایک منبر بنوا کر بھیجا تھا۔
٭ ملک اشرف قائیتبائی نے 877ھ میں منبربھیجا تھا۔
٭ 879ھ میں ایک منبر باب السلام کی طرف نصب کیا گیا تھا۔
٭ سلطان سلیمان خان ابن السلطان سلیم خان نے 966ھ میں سفید سنگ مر مر کا منبر بھیجا تھا۔ بڑا دیدہ زیب تھا ۔ یہ دروازے سے خطیب کی نشست تک 14سیڑھیوں پر مشتمل تھا۔ 580 سینٹی میٹر لمبا اور 186سینٹی میٹر چوڑا تھا۔ تقریباً 12میٹر اونچا تھا۔ اس کی خوبی یہ تھی کہ خطیب کی جگہ دھوپ کبھی نہیں آتی تھی۔ 1960ءتک یہ مقام ابراہیم ؑ کے پاس رہا۔ 1400ھ تک جمعہ اور عیدین کے خطبات میں استعمال ہوتارہا۔ اب یہ میوزیم میں محفوظ ہے۔
 

شیئر: