Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی کی مردم شماری نامنظور

شہر کی بد حالی میں سب سے بڑا ہاتھ ایم کیو ایم کے بانی کا ہے
* * * خلیل احمد نینی تال والا* * *
کراچی شہر کو ماضی میں روشنیوں کا جگمگاتا خوبصورت شہر کہتے تھے اورآج یہ کچرا منڈی بن چکا ۔ راقم نے اس کاتفصیلی جائزہ پیش کیا تھا کہ یہ شہرکس طرح سندھ حکومت کی ہاتھوں میں یر غمال بنا ہوا ہے ۔ساڑھے 4کھرب مرکز کو ٹیکس دینے کے بعد صرف 20ارب کی خیرات پاتا ہے جبکہ صرف ایک کھرب پورے ملک سے ٹیکس جمع ہوتا ہے۔ کراچی سندھ حکومت کی لاپرواہی و اقرباپروری کی وجہ سے دن بہ دن پسماندہ شہروں کی طرف گامزن ہے اور مرکز بھی باوجود ہمارے موجودہ صدر اور سابق صدر کا تعلق بھی اسی صوبے سے ہے ،مکمل نظر انداز ی کا شکار ہے۔
سب سے پڑھے لکھے شہریوں کے باوجود بار بار احتجاجوں ،دھرنوں کے سندھ اور مرکزی حکومت دونوں کان دھرنے کیلئے تیار نہیں۔پورا شہر تو کچرا کنڈی تھاہی ،اوپر سے چند دنوں کی بارش نے کراچی انتظامیہ اور سندھ بیوروکریسی،وزراء،مشیروں کی پول کھول دی ۔تمام سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں جس کی وجہ سے چھوٹی بڑی گاڑیاں حتیٰ کہ بسیں اور ٹرالر تک پانی میں ڈوب گئے ۔گھروں اور فیکٹریوں میں پانی داخل ہوگیا ۔اربوں روپے کاسامان اور مشینیں تباہ ہوگئیں ۔کئی دنوں تک تو بازار بھی بند رہے۔ پانی کی نکاسی کانہ میئر کراچی اور نہ ہی سندھ حکومت کے پاس کوئی بندوبست تھا ۔
میئر کراچی سندھ حکومت کو کوس رہے تھے تو دوسری طرف سندھ حکومت اپنے آپ کو یہ کہہ کر بری الذمہ کر رہی تھی کہ ہم نے میئر کراچی کو 20ارب دیئے ہیں ۔ ڈھائی 3کروڑ کی آبادی والے شہر کو 20ارب روپے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہیں جبکہ ایک تہائی آبادی والے شہر لاہور جیسے کو 100کروڑ صرف مرکز سے ملتے ہیں ۔لاہور میونسپلٹی اور صوبائی ٹیکس لاہور پر خرچ ہوتا ہے ۔اسکے برعکس کراچی کا جمع شدہ اربوں کا نہیں کھربوں کا ٹیکس صوبائی اور مرکزی حکومت ہڑپ کرتی ہیں۔کراچی تو کجالاڑکانہ جو بے نظیر بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری سے تعلق رکھتا ہے وہ کھنڈر سے زیادہ نہیں۔اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ وہ موجودہ موہنجودڑو لگتا ہے ۔اس شہر کی بدقسمتی تو دیکھیں ۔سندھ کے چھوٹے چھوٹے گائوں اور شہروں سے لاکر وزیراور وزیر اعلیٰ بناکر شہر کراچی پر مسلط کردیا جاتا ہے۔آج تک ایک بھی اُردو بولنے والا70سال میں وزیراعلیٰ نہیں بنا۔ خیر پور سے تعلق سے رکھنے والا عمر رسیدہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تو پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔
آج لاہور سابقہ کراچی کی طرح جگمگارہا ہے اور کراچی سابقہ لاہور کی شکل سے بھی بدتر ہوچکا ہے ۔جو شخص اپنے آبائی شہر کو نہیں بنا سکا وہ بھلا کراچی کو کیا بنائیگا۔صرف اور صرف دن رات نوٹ بنانے اورنوکریاں بیچنے میں سب ملوث ہیں اور اپنا گھر چمکانے میں لگے ہوئے ہیں۔اگر 2تین دن اور بارش ہوجاتی اور فوج اور رینجر زمل کر پانی کی نکاسی کا ہنگامی طور پر بندوبست نہ کرتے تو پورا شہر خدانخواستہ پانی میں ڈوب جاتا ۔پانی کا ایک قطرہ گرتے ہی سب سے پہلے بجلی اور پولیس غائب ہوجاتی ہے ۔سڑکوں پر ٹریفک جام ہوجاتی ہے ۔منٹوں کافاصلہ گھنٹوں میں طے ہوتا ہے، جگہ جگہ پانی کھڑا ہوجاتا ہے، جس سے گاڑیاں بند ہوجاتی ہیں ۔ جب سے پی پی پی کی حکومت آئی ہے کراچی کی بدحالی بڑھتی جارہی ہیں ۔ابھی یہ تما م مصیبتیں کراچی والے جھیل رہے تھے کہ 20سال بعد ہونے والی مردم شماری نے رہی سہی کثر نکال دی ۔کہا تو جارہا تھا کہ فوج کی نگرانی میں مردم شماری ہوگی مگر اس مرتبہ بھی کراچی کی آبادی آدھی کردی گئی حالانکہ سب جانتے ہیں کہ اس شہر کی آبادی کسی طرح بھی 3کروڑ سے کم نہیں مگر صرف سندھ کی 33فیصدیعنی ایک کروڑ49لاکھ بنادی کیونکہ صدر ایوب خان کے قانون 1959کے تحت مردم شماری کو خفیہ رکھنا لازمی ہے اور اسی قانون کے تحت کوئی صوبہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں کرسکتا مگرنادرا کے ریکارڈ کے مطابق کراچی ،حیدرآباد،سکھرکی 48فیصد آبادی بالغوں کی ہے۔
کراچی والے تو بلبلا اٹھے مگر سندھ حکومت جس کی نگرانی اُسکے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کررہے تھے جو اس سازش میں ملوث تھے صرف دکھانے کیلئے سندھ کی کل آبادی نہیں تسلیم کررہے تاکہ اُس پر کوئی شک نہ کرسکے ۔ اگر صحیح مردم شماری کا نتیجہ آتا ہے تو سندھ میں اس وقت 60فیصد غیر سندھی یعنی اُردو ،پنجابی ،پشتوں اور بلوچوں کی آبادیاں ہیں ۔اس طرح آبادی کے لحاظ سے سندھی بولنے والے اب اقلیت میں شمار ہوتے ہیں اور پھر اس کی وجہ سے پی پی پی کے ہاتھ سے مرکز کے بعد اب سندھ حکومت بھی نکل جاتی لہٰذا وہ کبھی بھی صحیح مردم شماری نہیں ہونے دیتی ۔ اس مردم شماری میں سندھ کی بیوروکریسی جس طرح الیکشن میں دھاندلیاں کرتی ہے بالکل اسی طرح مرکز میں پنجاب اور صوبے میں سندھ حکومت اپنے مطلب کی آبادی کا شمار پیش کرکے اسمبلیوں کے اوردیگر کوٹے ہڑپ کرتے ہیں ۔نہ وہ ملک میں آبادی کی لحاظ سے نئے نئے صوبے بننے دیتے ہیں ۔عوام بیچارے صرف منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔70سال سے پاکستان دنیا کا واحد بدقسمت ترین ملک ہے جس میں قیام پاکستان کے وقت 17صوبے سے صر ف 5صوبے رہ گئے ہیں اور کراچی سب سے آگے ہے۔ پہلے کراچی سے دارالخلافہ چھینا، پھر رہی سہی کثر صوبہ بھی ہاتھ سے جاتا رہا ۔اس کی بدحالی میں سب سے بڑا ہاتھ ایم کیوایم کے بانی کا رہا ۔
وہ ہر حکومت میں شامل ہوکر ایک ایک کرکے تمام حقوق سندھ حکومت کو فروخت کرکے لندن میں بیٹھ کر مزے اُڑاتے رہے ۔صرف اسمبلی میں ڈرامہ رچاکر یہ باور کراتے تھے کہ ہم مہاجروں کی حقوق کی بات منوانے کی کوشش کررہے ہیں ۔سندھ کے گورنر کو لندن بلواکر بٹھاتے اور پیچھے قائم مقام گورنر اسمبلی سے پاس شدہ اکثریتی ٹولہ گورنر سے دستخط کرواکر اپنا کام دکھاجاتا ۔یہ کھیل تب تک جاری رہے گا جب تک خود کراچی اور دیگر شہروں میں عوام اکھٹے ہوکر اپنے حقوق نہیں منواتے ۔اس کیلئے سب سے پہلے مردم شماری کے خلاف آواز بلند کی جائے اور صحیح قیادت چنیں اور جس پارٹی کو ووٹ ڈالیں پہلے اُس سے اپنے مطالبات منوائیں پھر اُس پارٹی کیلئے سب مل کر اپنے ووٹ کا استعمال کریں اور سب مل کر نعرہ لگائیں’’ کراچی کی مردم شماری نامنظور‘‘۔

شیئر: