Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچوں کو ویڈیو گیمز سے دور رکھیں

 آؤٹ ڈور سرگرمیاں بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچے کی اِن ڈور سرگرمیوں کو کم کرکے اس کو آؤٹ ڈور سرگرمیوں کے مواقع دیں تاکہ بچے کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہو اور وہ ڈپریشن میں مبتلا نہ ہوں۔
 
مغربی معاشرے میں بچوں کو اسکول اور کالج میں وڈیو گیمز کی بجائے اسکریبل جیسے کھیلوں میں دلچسپی پیدا کی جاتی ہے۔ اس طرح ان کا آئی کیو لیول بڑھتا ہے اور وہ تعلیم کے میدان میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ طبی ماہرین کے نزدیک وڈیو گیمز بچوں کو ڈپریشن کا مریض بناتی ہیں۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں وڈیو گیمز بچوں کا سب سے پسندیدہ مشغلہ ہیں حالانکہ یہ بچوں کی ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ نیویارک میں ایک فلاحی تنظیم نے ہائی اور پرائمری اسکولوں کے تقریباً3 ہزار بچوں پر دو سال تک تحقیق کی۔ تحقیق میں بین الاقوامی ماہرین کے ایک گروپ نے یہ نتیجہ نکالا کہ جو بچے وڈیو گیمز کھیلنے میں زیادہ وقت گزارتے ہیں ،ان میں ڈپریشن اور پریشانی بڑھ جاتی ہے اور وہ دوسروں سے ملنے جلنے سے گھبراتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی سے میل جول پسند نہیں کرتے اور تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
 
ایک امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں کو دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ وڈیو گیمز کھیلنے، کمپیوٹر استعمال کرنے یا ٹی وی دیکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ اس طرح سے بچوں کے اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے کیونکہ بچہ وڈیو گیمز کے کیریکٹرز کے ساتھ خود کو بھی گیم کا حصہ محسوس کرتا ہے۔ اس طرح اس میں جذباتی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جو بہت سے مسائل کا باعث بنتی ہے۔
 
اس کے علاوہ اینی میشن کے استعمال سے بچوں کو اس طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور کامک بکس کے کردار بھی وڈیو گیمز کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔ اس وجہ سے بچوں کی وڈیو گیمز میں دلچسپی بڑھ رہی ہے، بچے کے اچھے مستقبل کے لیے اس پر کنٹرول کرنا آج کل کے سب والدین کے لیے بے حد ضروری ہے۔
 

شیئر: