Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحافی نے انسانی اعضاءخرید کر حیرت انگیز معلومات حاصل کرلیں

ٹاﺅنسنڈ، ٹینسی .... ایک بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کے صحافی نے کچھ انسانی اعضاءخرید کر انکے بارے میں تحقیقات کی تو عجیب و غریب معلومات آنے کی وجہ سے وہ حیرت زدہ رہ گیا اور اسے پتہ چلا کہ کس طرح بعض لوگوں کو مرنے کے بعد بھی چین نصیب نہیں ہوتا۔ حد یہ کہ انکی نعشیںبھی ادھر ادھر تقسیم ہوجاتی ہیں۔ ایسا ہی کچھ اس صحافی کےساتھ ہوا جس نے ایسے بدنصیب لوگوں کے حالات اور انکے پیش آنے والے واقعات جاننے کیلئے کچھ انسانی اعضاءخریدے اور ان کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کیں۔ برائن گرو نامی صحافی نے پہلے 2کھوپڑیاں خریدیں ۔اسکے بعدریڑھ کی ہڈی خریدی ۔ یہ ریڑھ کی ہڈی جس میں پسلیاں بھی شامل تھیں ایک ایسے نوجوان کی تھیں جس کے والدین اتنے غریب تھے کہ اسکی موت کے بعد اسے دفنانے کیلئے انکے پاس پیسے نہیں تھے اور والدین کو یہ اندازہ بھی نہیں تھا کہ جس بیٹے کی نعش کو وہ ایسے ہی چھوڑ آئے ہیں اسے فروخت بھی کیا جائیگا اور ناجائز کاروبار والوں کی چاندی ہوجائیگی۔ تفصیلات کے مطابق کوڈی ساﺅنڈرز نامی نوجوان کے دل میں سوراخ تھا۔ 1992ءمیں پیدا ہونے والے اس نوجوان کے گردوں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ اپنی 24ویں سالگرہ پر چل بسا۔ زندہ رہنے کی کوشش کے دوران اس نے 66مرتبہ سرجری کرائی اور 1700مرتبہ ڈائلیسس کرایا۔ ایک دن جب حالات بگڑ گئی تو اسے اسپتا ل میں داخل کرادیا گیا لیکن دوسرے دن تلخ حقیقت انکے سامنے آئی اور بیٹے کے بدلے پٹیوں میں لپٹا ہوا ایک ڈھانچہ ان کے سامنے پڑا تھا۔ مرنے سے قبل کوڈی ساﺅنڈرز نامی نوجوان نے فیس بک پر یہ بھی لکھاتھا کہ وہ حسرت دل میں لئے دنیا سے رخصت ہورہا ہے۔ وہ ایک ایسی دوست کی تلاش میں تھا جو صرف اس کی ہو۔ معلوم ہوا ہے کہ اس صحافی نے اس کی ریڑھ کی ہڈیاں اور پسلیوں کے علاوہ جو 2 انسانی کھوپڑیاں حاصل کیں اسکے لئے مجموعی طور پر اسے 900ڈالر ادا کرنے پڑے۔ صحافی کے انہی انکشافات نے امریکہ میں انسانی اعضاءکی خرید و فروخت کے کاروبار کو عریاں کردیا ہے حالانکہ سرکاری ذرائع اس بارے میں یا تو انکاری ہوجاتے ہیں یا لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں۔

شیئر: