Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی پر سزا

ایک پاکستانی عدالت نے پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی پر ایک شخص کو سزا سنا دی ہے۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
 جوڈیشل مجسڑیٹ علی جواد نقوی نے لاہور کی ایک ذیلی عدالت میں ایک شخص کو پہلی بیوی سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کرنے پر دو لاکھ روپے جرمانے اور6 ماہ قید کی سزا سنائی۔پاکستان میں 2015 میں بننے والے فیملی لا کے تحت کسی شخص کا پہلی بیوی سے رضامندی لیے بغیر دوسری شادی کرنا ایک قابل تعزیر جرم ہے۔ اس مجرم کی اہلیہ عائشہ بی بی نے عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی کہ اس کے شوہر شہزاد ثاقب نے اس سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کی۔
اپنی درخواست میں عائشہ بی بی نے موقف اختیار کیا تھا کہ دوسری شادی کے لیے اس کے شوہر کو ان سے اجازت لینا چاہیے تھی مگر اس نے ایسا نہیں کیا۔عدالت نے عائشہ بی بی کے شوہر کی جانب سے ان دلائل کو رد کر دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اسلام 4شادیوں کی اجازت دیتا ہے اور دوسری یا دیگر شادیوں کے لیے پہلی بیوی سے اجازت کی ہدایات نہیں دیتا۔
پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل، جس کا کام ملک میں قوانین کو مذہب سے مطابقت کے حامل بنانے سے متعلق حکومت کو تجاویز دینا ہے، اس قانون پر تنقید کر چکی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا موقف ہے کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے تحریری اجازت لینا ضروری نہیں ہونا چاہیے۔ 
خواتین کے حقوق کی تنظمیوں اور کارکنوں نے اس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ غیرسرکاری تنظیم پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی سربراہ رومانہ بشیر نے تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت میں کہا، ’’یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ متاثرہ خواتین قانون کا استعمال کر کے عدالت میں شکایات جمع کرا سکتی ہیں۔ اس سے خواتین کے حقوق کی صورت حال میں بہتری پیدا ہو گی۔‘‘
 

شیئر: