Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’ عالی جناب بدعنوانی!‘‘ - - - سعودی اخباری کالم

سعودی اخبار الحیاۃ میں شائع ہونیوالے کالم کا ترجمہ بعنوان’’عالی جناب بدعنوانی!‘‘پیش خدمت ہے
’’ عالی جناب بدعنوانی!‘‘
علی القاسمی ۔ الحیاۃ
    سعودی مجلسوں کا دلچسپ ترین موضوع بدعنوانی بنا ہوا ہے۔ ان دنوں اس سے زیادہ پسندیدہ موضو ع کوئی اور نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ’’بدعنوانی ‘‘ تمام بحث مباحثوں میں ’’عالی جناب! کا درجہ حاصل کئے ہوئے ہے۔ کسی بھی وزارت یا ادارے یا محکمے میں کسی طرح کی کسی کوتاہی کی سن گن ملتی ہے تو فوری طور پر اسکی بابت ’’بدعنوانی‘‘ کا ذکر چھڑ جاتا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران اول درجے کے بدعنوان عناصر کے خلاف سعودی حکومت کے یکبارگی اقدام نے سعودی معاشرے میں ہلچل پیدا کردی تھی۔سعودی حکام نے ایسے لوگوں کے ناخن کاٹنے کا عندیہ دیدیا تھا جن کے خلاف کارروائی کا سوچنا خواب یا محال نظرآتا تھا۔سعودی قیادت کے اس اعلان نے کہ جو شخص بھی بدعنوانی میں ملوث ہوگا وہ کوئی بھی کیوں نہ ہو اُس کا احتساب کیا جائیگا۔
     سچی بات یہ ہے کہ’’ عالی جناب بدعنوانی‘‘ کی مشہور اور بدترین فائل کا تعلق جدہ سیلاب سے ہے۔ جدہ میں بارش کے نئے واقعہ کے بعد رائے عامہ سیلاب کے بدعنوانوں کیخلاف موثر کارروائی کی مشتاق نظرآرہی ہے۔ سعودی عوام آرزو کررہے ہیں کہ کاش اس مرتبہ جدہ کی بارش اہل جدہ کیلئے خیر کے دروازے کھولنے کا باعث بن جائے۔ یہ بارش  چھپے ہوئے بدعنوانوں کی  بدعنوانی کو طشت از بام کرنے کی سبیل بن جائے۔ اس کی بدولت نکاسیٔ آب پر خرچ کئے جانے والے بھاری بھرکم بجٹ ہڑپنے والوں کو قرار واقعی سزا دینے کاموقع ثابت ہوجائے۔
    ہمارا خیال یہ ہے کہ بدعنوانی کیخلاف اس قدر شدت پسندی موثر ثابت نہیں ہوگی۔ برسہا برس سے ہم بدعنوانی میں پڑے ہوئے ہیں۔ بدعنوانی کیخلاف باتیں کررہے ہیں۔ جب جب ہمیں سیلاب کے المناک مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں تو ہمارے جذبات کھولنے لگتے ہیں۔ زیادہ غصہ تب آتا ہے جب سیلاب کے سدباب کیلئے مقررہ منصوبوں، اسکیموں ، پروگراموں اور انکے لئے مختص کی جانے والی خطیر رقم کے اعدادوشمار پڑھنے کو ملتے ہیں۔
    ہمیں ماننا ہوگا کہ برسہا برس کی غلطیوں کی فوری اصلاح ممکن نہیں۔ برسہا برس کے تجاوزات، قوانین و ضوابط کے ساتھ کھیل کا ٹیکس عاری خمیازے کی صورت میں دینا ہی ہوگا۔ سیلاب کے حوالے سے بند کمروں میں تیار کئے جانے والے حل ناقص ہیں۔ ان میں گڑبڑ پائی جاتی ہے۔ ٹھوس بنیادوں پر ہی حل لانے ہونگے۔ گڑبڑ کی ایک بنیادی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ہم جدہ سیلاب کا حل ایسے ذرائع سے درآمد کرتے ہیں جسے زمینی حقائق معلوم نہیں، جو میدان میں اتر کر تلخ حقائق دریافت کرنے کی اہلیت اور صلاحیت نہیں رکھتا۔ ہوسکتا ہے کہ خرابی کی وجہ یہ ہو کہ حل درست ہو اورمنصوبے نافذ کرنے کیلئے ایسے ٹھیکیداروں کا انتخاب کرلیا جاتا ہو جو نفاذ میں سنجیدہ نہ ہوں۔ ممکن ہے کہ بدعنوانی کی وجہ اس کے سوا کچھ اور ہو۔
    جدہ میں جو کچھ ہوا دیگر شہروں میں بھی ہوسکتا ہے۔ بارش سمیت دیگر قدرتی آفات کا ہم لوگوں کو علم نہیں۔ پتہ نہیں کب کہاں کونسا شہر اسکی زد میں آجائے۔ جدہ کا مسئلہ غالباً زیادہ بڑا ہے تاہم بدعنوانی کے مسئلے کی تکرار اور بدعنوانی کے حل کی راہ میں رکاوٹوں اور درپیش چیلنجوں کی نشاندہی نہ ہونے کی وجہ سے بھی صورتحال گمبھیر بنی ہوئی ہو۔ ہمیں بدعنوانی کا ازالہ کرنا ہوگا۔ درپیش رکاوٹوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ فضول گوئی سے بچنا ہوگا۔ نیا حل نئی بارش کی آمد سے پہلے نافذ کردینا ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

 

شیئر: