Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرض کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط نئی نہیں، اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہیں: پاکستان

وزارت خزانہ کے مطابق شوگر سیکٹر میں اصلاحات حکومتِ پاکستان کا اپنا اقدام ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) کے تحت اصلاحات کے تسلسل کے حوالے سے کہا ہے کہ قرض کی اگلی قسط کے لیے نئی شرائط عائد نہیں کی گئیں۔
اتوار کو ایک بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ ’اقدامات حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا فطری تسلسل ہیں جو مرحلہ وار انداز میں ملک کے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے نافذ کیے جا رہے ہیں اور انہیں اچانک یا غیرمتوقع نئی شرائط سے تعبیر کرنا حقائق سے بے خبری کے مترادف ہے۔‘
اعلامیے میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت طے شدہ اصلاحاتی اقدامات کے پس منظر، تسلسل اور مرحلہ وار نوعیت کو بیان کرتے ہوئے مزید واضح کیا کہ نئی شرائط سے تعبیر کیے جا رہے اقدامات نہ تو اچانک عائد کیے گئے ہیں اور نہ ہی غیرمتوقع ہیں، بلکہ یہ حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے شدہ درمیانی مدت کی اصلاحاتی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں جن میں سے کئی اصلاحات خود حکومتِ پاکستان کی جانب سے شروع کی جا چکی ہیں۔
’آئی ایم ایف کا ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام رکن ممالک کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ درمیانی مدت میں ایسی ساختی اصلاحات نافذ کریں جن کے ذریعے طے شدہ پالیسی اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ یہ اصلاحات کسی ایک مرحلے میں نہیں بلکہ پورے پروگرام کے دوران مرحلہ وار انداز میں نافذ کی جاتی ہیں۔‘
بیان کے مطابق سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کے گوشواروں کی اشاعت کا معاملہ ای ایف ایف پروگرام کے آغاز یعنی مئی 2024 سے ہی قرض کی قسط کا حصہ رہا ہے۔ موجودہ ساختی ہدف دراصل سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کے بعد اگلا منطقی قدم ہے جو پہلے ہی کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے۔
وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ نیب کی کارکردگی اور خودمختاری میں بہتری کے لیے بھی گزشتہ جائزوں میں حکومت اس بات پر پہلے ہی متفق ہو چکی تھی کہ نیب کی مؤثر کارکردگی اور دیگر تحقیقاتی اداروں خصوصاً صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا۔ زیادہ خطرات سے دوچار اداروں کے لیے ایکشن پلان کی تیاری اسی تسلسل کا حصہ ہے اور یہ اقدام گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ سے پہلے ہی طے شدہ اصلاحات کے ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔

آئی ایم ایف نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے لیے قرض کی قسط جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

شوگر انڈسٹری کی ڈی ریگولیشن

بیان کے مطابق ’شوگر سیکٹر میں اصلاحات حکومتِ پاکستان کا اپنا اقدام ہے۔ وزیراعظم آفس نے وزیرِ توانائی کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو شوگر مارکیٹ کی مکمل آزاد کاری اور صوبوں کی مشاورت سے قومی پالیسی کی سفارشات تیار کر رہی ہے۔ چونکہ یہ اقدام ای ایف ایف کے اس مقصد سے ہم آہنگ ہے جس کے تحت اجناس کی منڈیوں میں حکومتی مداخلت کم کی جا رہی ہے، اس لیے آئی ایم ایف نے اسے قرض کی قسط کا حصہ بنایا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ریونیو میں کمی کی صورت میں متبادل اقدامات بھی آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کا شروع سے ہی حصہ رہے ہیں اور یہ بھی نئی شرط نہیں۔ مئی 2024 سے ابتدائی حصے میں بھی کھاد اور زرعی ادویات پر پانچ فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی متعارف کرانے کا ساختی ہدف شامل تھا۔

 

شیئر: