وڈ اسٹاک ، جارجیا.... زندگی کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے افراد کی ذمہ داریاں مختلف ضرور ہوتی ہیں مگر جب معاملہ کسی انسانی زندگی کا ہو تو سب کو یکسوئی اور سنجیدگی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینا پڑتے ہیں مگر کچھ لوگ ایسے ہی لاپروا اوربے حس ہوتے ہیں کہ انہیں وقت کی نزاکت اور ضرورت کا کوئی احساس تک نہیں ہوتا اور وہ اپنی دھن میں مگن رہتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ مقامی اسپتال میں دوسری جنگ عظیم کے 89سالہ فوجی کے ساتھ پیش آیا جب وہ تکلیف کی شدت سے چیخنے چلانے لگا اور مدد کی آواز لگاتا رہا مگر دور دور تک کوئی اسکی مدد کو نہیں آیا ۔ ذرا فاصلے پر موجود نرسیں اسکی چیخ سنتی رہیں اور دیوانوں کی طرح قہقہے لگاتی رہیں۔ 7منٹ تک چیخنے چلانے کے بعد ایک انڈر ٹریننگ نرس آئی اور اس نے آکسیجن کا سیلنڈر جیمز ڈیمسے کو لگانے کی کوشش کی مگر یہ کام بھی اس سے نہ ہوسکا تو وہ بھی قہقہہ لگانے والوں میں شامل ہوگئی۔ کہا جاتا ہے کہ مرنے والے شخص کے عزیز و اقارب کو اسپتال کے عملے کی لاپروائی کا انداز ہوچکا تھا اسی لئے انہوں نے اس کے قریب ایک خفیہ کیمرہ نصب کردیا تھا جس میں نرسوں اور عملے کے افراد کی تمام حرکات ریکارڈ ہوگئی۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ 2سال قبل پیش آیا تھا۔ اس دوران جیمز کی موت ہوچکی ہے مگر معاملہ نگراں بورڈ آف نرسنگ کے پاس ہے جو ذمہ دار نرسوں وغیرہ کو کیفرکردار تک پہنچانے پرکمر بستہ ہے۔