Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جائداد کی تقسیم ، بیٹیوں کو فراموش نہ کریں

 
آج ”بیٹیوں کی پرورش“ سے غفلت بھی لمحہ فکریہ ہے
دردانہ پرویز۔ الخبر
آج مملکت میں آئے ہوئے تمام نہیں تو اکثر خاندانوں کو ایک دہائی سے لے کر 3دہائیاں تو یقینا گزر چکی ہوں گی لیکن جب ہم اپنے اطراف کے حال احوال کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے جسے آپ کہہ سکتے ہیں کہ کافی تشویشناک ہے۔ وہ یہ ہے کہ ہم میں سے اکثریت نے یہاں کے قیام میں وہ کچھ حاصل نہیں کیا جو ہمیں یقینا حاصل کرنا چاہئے تھا۔ ہماری مراد وہ تمام علوم ہیں کہ جن کے بارے میں ہم بآسانی بہت آگہی حاصل کر سکتے تھے۔ہمارے معاشرے میں جہاں اکثر حقوق کی ادائیگی میں تغافل سے کام کیا جاتا ہے وہیں دین کے ایک اہم فریضے سے غفلت بھی لمحہ فکریہ ہے۔وہ فریضہ ہے جان سے زیادہ عزیز ہماری بیٹیوں کی تربیت ۔ ہم انہیں اتنا چاہتے ہیں کہ اگر ہمارا بس چلے تو ان کے لئے آسمان سے تارے توڑ کر لے آئیں لیکن ذراٹھہرئیے ! آپ اتنی مشقت نہ کریں بس آپ ان تمام فضول رسومات سے پیچھا چھڑا لیں جو کہ شادی کے موقع پر مختلف تقاریب کی شکل میں بپا کی جاتی ہیں۔ والدین بے چارے استطاعت ہویا نہ ہو،بھاری اخراجات کر کے اور کثیر سرمایہ لگا کر جہیز جیسا ناپسندیدہ بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھا لیتے ہیں۔ جہیز کے حوالے سے کیاعالم اور کیا جاہل، کیا پڑھا لکھا اوران پڑھ، سب کے سب ایک ہی کشتی کے سوار نظر آتے ہیں۔
کیا ہی اچھا ہو اگر آپ اپنی بیٹیوں کو مناسب تعلیم ضرور دلوائیں تا کہ یہ تعلیم ان کی آئندہ زندگی میںکام آ سکے اور سب سے بڑھ کروہ آئندہ نسلوں کی بہترین پرورش کر سکیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ صاحب جائداد ہیں تو اپنی بیٹیوں کو وراثت میں ان کا حصہ دینا کبھی فراموش نہ کریں اور یہ جملے تو آپ سب ہی نے سنے ہوں گے کہ ہم نے اپنی بیٹیوں کو اپنی استطاعت سے بڑھ کر دیا ۔ یہ کہہ کر لوگوں کی اکثریت بیٹیوں کو وراثت میں ملنے والے حق کو فراموش کر دیتی ہے۔ ایک لمحے کے لئے ہی سوچیںکہ جو حق وراثت اللہ تعالیٰ نے آپ پر فرض کیا وہ آپ فراموش کر بیٹھے اور جس کا م سے آپ کو روکا گیا، آپ نے اس کو اختیار کیا یعنی کثیر سرمایہ لگا کر جہیز اور شادی کی تقریبات کیں اور خواہ مخواہ ا صراف کیا ۔
دوسری جانب ہم چاہتے ہیں کہ یہاں سے جانے والے یہاں کے بیش بہا قیمتی عمل ضرور اپنے ساتھ لے کر جائیں یعنی مملکت میں کوئی بیٹی ایسی نہیں کہ جس کو والد کی جائداد میں سے اس کا حصہ نہ دیا گیا ہو۔ہمیں چاہئے کہ ہم بھی انہی کی طرح اس دینی فریضے کو ادا کرنے وا لے بن جائیں۔ یقین جانئے اس عمل کو اختیار کرنے میں دنیا میں بھی فلاح ہے اور آخرت میں بھی کامیابی ہے۔ اُدھر وہ لوگ کہ جنہوں نے اس حکم مبارکہ پر عمل نہ کیا، ان کے لئے سخت وعید ہے۔ 
 
 
 

شیئر: