Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہاکی پلیئرز کا مسئلہ مالی معاملات ہیں، شہباز سینیئر

  لاہور: پاکستان ہاکی فیڈریشن نے کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ کے حق میں ووٹ دے دیا۔ فیڈریشن حکام کا خیال ہے کہ پلیئرز کا بڑا مسئلہ مالی معاملات ہیں، اس لئے زیادہ تر پلیئرزبنگلہ دیش، عمان اور ملائیشیا میں لیگز کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس مسئلے پر قابو پانے کےلئے کھلاڑیوں کو مالی طور پر مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ پی ایچ ایف کی طرف سے پہلی بار کھلاڑیوں کو ماہانہ بنیادوں پر تنخواہیں دینے کا آغاز سابق صدر قاسم ضیاءکے دور سے ہوا۔ اس وقت اے کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو 50 ہزار، بی میں 40اور سی کیٹیگری والے پلیئرز کو 30 ہزار روپے دیے جاتے رہے، بعد ازاں فیڈریشن کا خزانہ خالی ہونے کے بعد یہ سلسلہ روک دیا گیا جبکہ اختر رسول کے دور میں بھی پلیئرز سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم رہے۔موجودہ پی ایچ ایف کی انتظامیہ کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے کے حوالے سے سوچ رہی ہے تاہم موجودہ حکام کا بھی بڑا مسئلہ فنڈز ہیں۔ پی ایچ ایف کو پاکستان اسپورٹس بورڈ کی طرف سے سالانہ صرف35 لاکھ روپے کی گرانٹ ملتی ہے جبکہ حکومت کی طرف سے فنڈز ملنے کا بھی کوئی طریقہ کار طے نہیں جس کی وجہ سے فیڈریشن کو سینٹرل کنٹریکٹ کے حوالے سے کوئی ٹھوس پالیسی بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے سیکریٹری پی ایچ ایف شہباز احمد سینئر کا کہنا ہے کہ موجودہ کھلاڑیوں کے پاس ملازمتیں نہیں ہیں، کھلاڑیوں کو غیر ملکی دوروں کے دوران 150 ڈالرز جبکہ قومی کیمپس کے دوران ایک ہزار روپے ملتے ہیں۔ کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ کے حق میں اس لئے بھی ہوں کہ پلیئرزکو معلوم ہونا چاہئے کہ اگرکسی کھلاڑی کا آف سیزن ہے تواسے ماہانہ بنیادوں پرکچھ نہ کچھ رقم توملے جس سے وہ اپنے مالی معاملات بہتر انداز میں چلا سکے۔شہباز احمد کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہمارا کھلاڑی سال میں کم از کم 10 سے 15لاکھ روپے ضرورکمائے، پرامید ہوں کہ پاکستان ہاکی لیگ کے کامیاب انعقاد کے بعد کھلاڑیوں کے مالی معاملات میں کافی حد تک بہتری آئے گی، لیگ کے دوران اگر غیرملکی ڈالرز کمائیں گے توپاکستانی کھلاڑیوں کوبھی غیر ملکی کرنسی میں معاوضے ملیں گے۔ 

شیئر: