Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راہول نے مودی کے پسینے چھڑا دیئے، شیوسینا

    ممبئی- - - - مرکزی اور  مہاراشٹر کی ریاستی حکومتوں  میں  حکمراں بی جے پی کی حریف جماعت شیوسینا نے  ایک بار پھر  کانگریس کے صدر  راہول گاندھی کی ستائش کی ہے اور بی جے پی  کو  شدید ہدف  تنقید بنایا ہے۔  شیوسینا  نے  واضح طور سے  راہل گاندھی  کی سیاسی  مقبولیت میں اضافے  کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گجرات میں  جس طرح کانگریس کو  بی جے پی کے مقابلے میں  بہتر  مہمیز  دی ہے  یہ سب  راہول گاندھی کا ہی کمال تھا۔ حالانکہ گجرات میں  راہول گاندھی کو  ریاستی انتخابات میں  کامیابی نہیں ملی    لیکن  یہاں کانگریس کے ہارنے کے باوجود  اس کی جیت ہوئی ہے۔  شوسینا  کے مراٹھی اخبار سامنا  کے   اداریے میں  دعویٰ کیا گیا ہے ے کہ  راہول گاندھی کو  پپو کہہ کر چھیڑا جاتا تھا  لیکن  اب انہوں نے  اس  چھیڑ خانی کی درگت بنا دی ہے  اور ثابت کردیا ہے کہ  جیت کا مطلب طاقت ہے اور طاقت  باآسانی خریدی جاسکتی ہے۔  اداریے میں  سامنا کے ایگزیکیٹو ایڈیٹر  سنجے  راوت نے جو پارٹی کے  سینیئر لیڈروں میں شمار کئے جاتے ہیں ، مزید کہا کہ گجرات کا الیکشن   وزیراعظم نریندر مودی  اور کانگریس کے صدر راہول گاندھی کے درمیان  تھا ۔ راہول گاندھی نے بی جے پی  اور  وزیراعظم  دونوں کے ہی  پسینے چھڑا دیئے  اور وہ 2019 ء کے پارلیمانی انتخابات میں  وزیراعظم کیلئے ایک چیلنج بن جائیں گے۔  انہوں نے کہا کہ حالانکہ گجرات میں  بی جے پی کی انتخابی مہم صرف  اور صرف  راہول گاندھی تک  ہی  مرکوز رہی جبکہ  کانگریسی  صدر  نے  اس کا  بہتر انداز میں جواب دیتے ہوئے  واضح طور سے  یہ ثابت کردیا کہ  کانگریس  پاک ہند کا بی جے پی  نعرہ  ایک خواب کے  علاوہ کچھ نہیں۔  انہوں نے کہا کہ  راہول گاندھی نے  اپنی  سخت محنت اور  لوگوں سے  براہ راست  رابطے قائم کرکے  کانگریس کو   راکھ میں سے  باہر نکال دیا ہے۔  یوپی میں کانگریس نے سماج  وادی پارٹی کے ساتھ  سیاسی سمجھوتہ کیا تھا لیکن وہاں اسے کوئی کامیابی نہیں ملی۔ گجرات  کے  الیکشن تک  وہ  ناکام رہی  لیکن گجرات کے انتخابی نتائج نے اس کی ناکامی  کے سلسلے کو  توڑ دیا ہے۔   راہل گاندھی نے  جس انداز میں انتخابی مہم  چلائی  وہ  کافی موثر  اور  صبرآزما تھی۔   انہوں نے  بی جے پی  کے  الزامات  اور  نکتہ چینیوں کا  ڈٹ کر مقابلہ کیا  لیکن  کبھی بھی اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ یہی وجہ ہے کہ آج  وہ ایک مضبوط لیڈر کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آگئے ہیں جس کا عوام اور سیاسی جماعتوں نے  اعتراف بھی کیا ہے اور ان کی مثبت  لیڈر شپ  کو  قبول کرنے لگے ہیں۔

شیئر: