Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین بھی غیر ملکیوں کو اپنے نام سے کاروبار کرا رہی ہیں، 18 ادارے سربمہر

مکہ مکرمہ..... سعودی خواتین بھی غیر ملکیوں کو اپنے نام سے کاروبار کرا رہی تھیں۔ پہلی بار ایسے 18تجارتی اداروں کی بابت شکوک و شبہات حقیقی نکلے جن کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ ان کے حقیقی مالک غیر ملکی ہیں اور سعودی خواتین انہیں اپنے نام سے کاروبار کرا رہی ہیں۔وزارت تجارت کے افسران نے ریاض میں اس طرح کے 18تجارتی مراکز سربمہر کرادیئے۔ مالک خواتین کو حقائق سے آگاہ کرنے اور تستر تجاری کا الزام ثابت ہوجانے پر قانونی کارروائی کیلئے طلب کرلیاگیا۔ سعودی عرب میں ایسے کسی بھی کاروبار کو جو غیر ملکی کا ہو اور سعودی شہری اسے تحفظ فراہم کئے ہوئے ہو تستر تجاری کہا جاتا ہے۔ وزارت تجارت کے افسران نے خواتین کے نام سے چلنے والے 75تجارتی مراکز پر چھاپے مارے تھے۔ وزارت کے افسران کا کہناہے کہ حکومت اس بات کا تہیہ کرچکی ہے کہ زنانہ لوازمات فروخت کرنے والی دکانوں کا عملہ سعودی خواتین پر ہی مشتمل ہوگا۔کسی بھی مرد یا غیر ملکی خاتون تک کو زنانہ لوازمات فروخت کرنے والی دکانوں کے عملے میں قبول نہیں کیا جاسکے گا۔ وزارت تجارت سعودی کو اپنے نام سے غیر ملکی کو کاروبار کرانے پر 2برس تک قید اور 10لاکھ ریال تک کا جرمانہ عائد کرتی ہے۔ غیر ملکی کو مملکت سے بیدخل کردیا جاتا ہے ۔ قانون تجارت کی خلاف ورزی پر مقامی اخبارات میں خلاف ورزی کرنے والے کے خرچ پر تشہیر کی جاتی ہے۔ متعلقہ کاروبار کا تصفیہ کرادیا جاتا ہے۔ سجل تجاری منسوخ کردی جاتی ہے۔ آئندہ کاروبار سے روک دیا جاتا ہے۔

شیئر: