Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت حج و عمرہ سے ارکان شوریٰ برہم، منیٰ خیموں کی گنجائش بڑھانے کا حکم

 ریاض.... سعودی ارکان شوریٰ نے سالانہ رپورٹ پر بحث کے دوران وزارت حج و عمرہ پر کڑی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ وزارت خزانہ سے 25ملین ریال لینے کے باوجود 25سالہ حکمت عملی تیار نہیں کی گئی۔2برس سے اس حوالے سے کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔ وزارت حج و عمرہ پر ویب سائٹ کو جدید خطوط پر استوار نہ کرنے اور اہم زبانوں میں اطلاعات نہ دینے پر بھی ناگواری کا اظہا رکیا گیا۔ ارکان شوریٰ کا کہناتھا کہ وزارت کے اہلکار سوشل میڈیا سے غائب نظرآرہے ہیں۔ ایک اہم نکتہ چینی یہ کی گئی کہ جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے استقبالیہ ہالوں میں عازمین حج کو مکہ روانہ کرنے سے قبل گھنٹوں کیوں روکا جاتا ہے؟ ارکان شوریٰ نے اس امر کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ قابل دید اسلامی مقامات پر کوئی توجہ نہیں کی جارہی ہے۔ وہاں امن وسلامتی اور صفائی کے انتظامات ناپید ہیں۔ ان میں جبل نور ، غار حراءاور غار ثور قابل ذکر ہیں۔ ارکان شوریٰ نے وزارت حج و عمرہ سے مطالبہ کیا کہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ تال میل پیدا کرکے حج اور عمرہ پر آنے والوں کیلئے استراحات بڑے پیمانے پر قائم کرائے۔ علاوہ ازیں منیٰ میں حاجیوں کے خیموں کی گنجائش بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے۔ حج کی مختلف سرگرمیوں کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے منظم کرنے کیلئے جائزہ تیار کرنےکی جانب بھی توجہ مبذول کرائی۔ ارکان شوریٰ کا کہناہے کہ 2014ءسے ٹویٹر کے اکاﺅنٹ پر وزارت حج کو صرف 1200 تبصرے موصول ہوئے ہیں جبکہ یو ٹیوب پر وزارت حج کے چینل سے رجوع کرنے والوں کی تعداد 42ہزار سے زیادہ نہیں بڑھی۔ ایک سوال یہ اٹھایا گیا کہ آخر حج کمپنیوں کو ٹرانسپورٹ کمپنی کے انتخاب کا حق کیوں نہیں دیا جاتا؟

شیئر: