Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں مظاہرے 8شہروں تک پھیل گئے

 تہران ...... ایران میں مہنگائی کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شدت پیدا ہوگئی ہے اور 8شہر اسکی لپیٹ میں آچکے ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے مظاہرین کی حمایت کا اعلان کردیا۔ ہزاروں مظاہرین نے ایک ہی ہفتے میں مختلف اشیاءاور انڈوں کی قیمتیں دگنی ہونے اور ایرانی صدر کی جانب سے بجٹ میں اپنے فضائی مسافروں پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز پر احتجاج کیا۔ اب تک درجنوں افراد گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کیلئے آنسو گیس اور آبی توپوں کا استعمال کیا۔ مظاہرین سیاسی قیدیوں کی رہائی اور پولیس کی جانب سے تشدد ختم کرنے کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔ حکومت نے غیر قانونی اجتماع کے خلاف وارننگ جاری کی ہے لیکن ملک بھر میں سوشل میڈیا پر احتجاج کی کالز دی جارہی ہیں جس کے بعد مظاہروں کا سلسلہ 8شہروں تک پھیل گیا ہے۔ فورسز اور عوام کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ شمال میں راشت اور مغرب میں کرمان شاہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہورہے ہیں جبکہ شیراز، اصفہان اور ہمدان میں مظاہرین کی تعداد کم ہے۔ مظاہرین نے مشہد میں ”نہ لبنان نہ غزہ، میری زندگی ایران کیلئے “ جیسے نعرے بھی لگائے۔ وڈیو میں جو نعرے سنائی دیئے ان میں”آمر مردہ باد“ صاف سنا جاسکتا ہے۔ یہ نعرہ بھی سنا گیا کہ ”ملاﺅں شرم کرو ، ایران چھوڑ دو“۔ ایک وڈیو میں پولیس اہلکار مظاہرین کو لات مار رہا ہے۔ ایران میں سیاسی احتجاج کم دیکھا گیا ہے اور آخری مرتبہ2009 ءمیں اس وقت ہوا تھا جب محمو د احمدی نژادکا صدر کی حیثیت سے دوبارہ انتخاب ہوا تھا۔ صدر روحانی کے قریبی معاون اور نائب صدر اسحاق جہانگیری نے کہا کہ صدر کے انتہا پسند مخالفین نے احتجاج شروع کیا ہے۔ جو لوگ احتجاج شروع کراتے ہیں آخر میں وہ اس پر قابو پانے میں ناکام ہوتے ہیں۔مظاہرین خو د اپنی انگلیاں جلالیں گے۔ واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ نے مظاہروں کی حمایت کا اعلان کردیا۔ سیکریٹری نے دعوی کیا کہ ہم نے مظاہروں پر نظر رکھی ہے کیونکہ ایرانی عوام حکومت کی بدعنوانی سے عاجز آچکے ہیں۔ انہوں نے ایران میں پرامن مظاہرین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج درحقیقت تہران کی بدعنوان سیاسی پالیسیوں سے عوام کے نفرت کی دلیل ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں جاری احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ایرانی عوام ملکی وسائل دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کی فنڈنگ کےلئے استعمال ہونے اور حکومتی بدعنوانی کے خلاف پرامن احتجاج کےلئے نکل آئے ہیں، پرامن احتجاج کرنے والوں کو کچلنے کےلئے ریاستی تشدد کا استعمال ناقابل قبول ہے۔ اپنے پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی حکومت سے ایرانی عوام کے اظہار رائے کے حق اور دیگرحقوق کا احترام کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا ایران میں ہونے والے پرامن مظاہروں کو دیکھ رہی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ پرامن احتجاج ایرانی عوام کا حق ہے اور امریکہ ان کے احتجاج کی حمایت کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران ایک عظیم تاریخی، ثقافتی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے مگر اس کے حکمرانوں نے اسے ایک غیرمستحکم اور کمزور ملک بنا دیا ہے۔اس کے وسائل لوٹ لئے ہیں اور وہ ملک میں خون خرابے اور افراتفری کو عام کرنا چاہتے ہیں۔ وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ ایرانی حکمرانوں کے مظالم کا سب سے بڑا شکار خود ایرانی عوام ہیں۔ واضح رہے کہ ایران میں گزشتہ3 روز سے جاری مہنگائی، بے روزگاری غربت کو ختم کرنے میں حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والی عوامی احتجاجی تحریک نے شدت اختیار کرلی ہے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق صوبہ مشہد سے 52 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ احتجاج کا دائرہ دیگر صوبوں تک بھی پھیل گیا ہے۔

شیئر: