Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی اور سعودی ماہرین نے عسیر کی 4کمشنریوں میں آثار قدیمہ کی تلاش شروع کردی

    ابھاء - - - - - - - غیر ملکی اور سعودی ماہرین نے عسیر ریجن کی 4کمشنریوں البرک ، تثلیث، بیشہ اور احدرفیدہ میں آثار قدیمہ کی تلاش شروع کردی۔ 2018ء کے اوائل میں اس کا آغاز محکمہ سیاحت و قومی آثار کے سربراہ شہزادہ سلطان بن سلمان کی ہدایت پر کیا گیا۔ محکمہ سیاحت و قومی آثار کے  ڈائریکٹر جنرل محمد العمرہ نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارا ادارہ کئی تاریخی مقامات کے انکشاف اور کھدائی کے متعدد پروگرام   مقامی اور بین الاقوامی  ماہرین کی مددسے کر چکا ہے۔ محکمہ اس حوالے سے پیش آنے والی تمام رکاوٹو ںکے خاتمے اور مطلوبہ سہولتوں کی فراہمی کے سلسلے میں پرعزم ہے۔  انہوں نے کہا کہ عسیر کا علاقہ مملکت کے انتہائی اہم تاریخی مقامات سے آباد ہے۔ اس کا محل و وقوع حجاج او رتاجروں کے ہاں غیر معمولی  اہمیت کا حامل  رہا ہے۔ اس کی اپنی ایک تاریخی اہمیت بھی ہے۔ تاریخی مطالعات اور تحقیق کے مرکز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عبداللہ الزہرانی نے بتایاکہ عسیر ماضی میں بھی تاریخی مقامات کی دریافت اور کھدائی کے منصوبوں کا محور رہا ہے۔ 1399ہجری سے یہاں ابھاء ، خمیس مشیط، ظہران الجنوب ، تثلیث  اورالنماص میں تاریخی کھدائیاں ہوتی رہی ہیں۔ تحقیقات سے مختلف ادوار سے تعلق رکھنے والے مقامات کی نشاندہی ہوئی ہے۔ یہاں حجری دور سے لے کر اسلامی تاریخ تک کے آثار پائے جاتے ہیں۔ ماہرین 2018ء کے دوارن 4مقامات پر کام شروع کر چکے ہیں۔ یہ سعودی عرب اور برطانیہ کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ یارک یونیورسٹی اور لیورپول یونیورسٹی کے اسکالرز ، بحراحمر کے ساحلی علاقوں میں بستیوں کی موجودگی کے شواہد حاصل کرنے کی فکر میں ہیں۔ احد رفیدہ  کے جرش مقام پر 10مرتبہ کھدائی ہو چکی ہے۔ یہ حاجیوں اور تاجروں کی اہم منزل رہا ہے۔ یہاں قبل از اسلام پھر اسلامی دور کے آثار پائے جاتے ہیں۔ مسجد ، قلعہ ، مختلف المقاصد عمارتیں اور کانکنی کے نقوش بھی ملے ہیں۔ بیشہ کمشنری کا العبلاء مقام بھی بے حد اہم ہے۔ یہاں کھدائی کا کام 2017ء میں شر وع کیا گیا۔ کنگ سعود ، کنگ خالد، حائل اور جیزان کی جامعات کے اسکالرز کے پہلو بہ پہلو امریکہ ، یورپی ، ایشیائی ممالک اور آسٹریلیا کی جامعات کے ماہرین آثار قدیمہ کے مشترکہ عالمی سعودی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔
 

شیئر: