Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

السیف الاجرب فورس سے 5 ہزار سے زائد اہلکار وابستہ ہیں

ریاض..... ریاض میں ایوان شاہی کے سامنے مظاہرہ کرنے والے 11 شہزادوں کو گرفتار کرنے والی فورس کا نام السیف الاجرب بتایا گیا ہے۔
یہ فورس رائل گارڈ کے تحت ہے۔ السیف الاجرب براہ راست ولیعہد کے تحت کام کرتی ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور میں یہ خصوصی یونٹ تشکیل دے دیا گیا تھا جس سے 5 ہزار سے زائد اہلکار وابستہ ہیں۔
السیف الاجرب فورس میں شامل اہلکاروں کو غیر معمولی مہارت حاصل ہے۔ فورس میں نہ صرف کمانڈو ز موجود ہیں بلکہ ہر عسکری فن سے وابستہ ماہر ین بھی شامل ہیں۔ السیف الاجرب ایک تاریخی تلوار کا نام ہے۔
یہ تلوار دوسری سعودی ریاست کے بانی امام ترکی بن عبداللہ بن محمد آل سعود کی ملکیت تھی۔ جزیرہ عرب کے علاوہ عربوں کی تاریخ میں اس تلوار کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ ایک تاریخی وثیقہ میں تحریر ہے کہ امام سعود بن فیصل، بن ترکی بن عبداللہ نے جو 1291 ھ میں وفا ت پا گئے تھے ، یہ تلوار بحرین کے فرمانروا شیخ عیسیٰ بن خلیفہ کو 1286 ھ میں تحفتاً دی تھی۔
ایک اور بحرینی وثیقہ میں لکھا ہے یہ تلوار شیخ عیسیٰ کو محمد بن فیصل بن ترکی نے دی تھی۔ بحرین کے ہر فرمانروا کو یہ تلوار منتقل ہوتی رہی۔ یہاں تک کہ شیخ محمد بن سلمان آل خلیفہ تک پہنچی۔ یہ بحرین کے فرمانروا حمد بن عیسیٰ کے چچا ہیں۔
شیخ محمد نے الاجرب تلوار کو نہایت حفاظت کے ساتھ ایک خاص کمرے میں محفوظ رکھا۔ اس عرصہ کے دوران تلوار کی خود صفائی کیا کرتے تھے۔ امام ترکی نے جو الاجرب تلوار کے اصل مالک ہیں اس تلوار کے ساتھ کئی معرکہ بھی سر کئے۔
تلوار کی شان میں ان کے کئی قصیدے تاریخی کتابوں میں مذکور ہیں۔ بعدازاں خادم حرمین شریفین عبداللہ بن عبدالعریز نے 2010ءمیں بحرین کا دورہ کیا تو شاہ بحرین نے انہیں یہ تاریخی تلوار ہدیہ کردی۔ شاہ عبداللہ کی وفات کے بعد اس کی ملکیت شاہ سلمان کے حصے میں آ گئی۔

شیئر: