Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپ کا قدیم برفانی انسان اتزی تیر لگنے سے ہلاک ہوا تھا

 لندن  ......   1991ء میں آلپس کے پہاڑی سلسلے میں جس حنوط شدہ انسان کی ہزاروں سال پرانی ممی ملی تھی اس پر اس وقت سے اب تک تحقیقی کام جاری تھا اور اب ماہرین آثار قدیمہ اور حنوط گری میں دسترس رکھنے والے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ اب سے 5300سال قبل ہلاک ہونے والا یہ برفیلا انسان جسے آج کی دنیا اتزی کے نام سے جانتی ہے پہلے کسی تیر کی زد میں آکر شدید زخمی ہوا  جس کے نتیجے میں وہ معذور ہوگیا۔ فالج کا حملہ اتنا شدید تھا کہ اسی حالت میں کچھ دنوں بعد اسکی موت واقع ہوگئی۔ تازہ ترین تحقیقی رپورٹ سائنسدانوں کی مختلف ٹیموں نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے اور دوسرے ماہرین حنوط نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے کہ اتزی کی موت کا بڑا سب یہی تھا کہ اسے تیر لگاتھا۔ سائنسدانوں نے ہزاروں سال پرانی اس شخص کی ممی کا جائزہ لینے کے بعد تھری ڈی ٹیکنالوجی کے طفیل یہ اندازہ لگایا کہ جب اسے تیر لگا تو اسکے کندھے اور کمر کی فعالیت ختم ہوگئی اور وہ مفلوج ہوگیا۔واضح ہو کہ اس شخص کی ممی آلپس کے گلیشیئر والے ان علاقوں سے ملی تھی جو موجودہ آسٹریلیا اور اٹلی کے درمیان واقع ہے۔ واضح ہو کہ جب سے یہ ممی دریافت ہوئی ہے اس پر نت نئے تجربات کئے جارہے ہیںاور مختلف زاویوں سے اسکا جائزہ لیا جارہا ہے اور حد یہ ہے کہ ہر مرحلے میں کوئی نہ کوئی نئی بات سامنے آرہی ہے جس کے طفیل سائنسدانوں کا تجسس اور بڑھ گیا ہے اور وہ مزید چھان بین میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔ اس شخص کی ممی 19دسمبر 1991ء کو ان جرمن باشندوں نے دریافت کی تھی جو اس علاقے میں ہائیکنگ کیلئے نکلے تھے او راسی ممی کے طفیل انسانی تاریخ کے ابتدائی  حالات کا اندازہ لگانا ممکن ہوا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ یہ ممی دنیا کی سب سے مشہور ممی قرار پائی ہے اور ایشین پبلک آسٹرین پبلک براڈ کاسٹ کمپنی کے فلم ڈائریکٹر تھامس بو نفرٹ نے اپنی  پی ایچ ڈی کی تھیسس کیلئے اسی کو موضوع بنایا۔ اٹلی میں یورپین اکیڈمی آف  بلزانو کے ممی اسپیشلسٹ البرٹ زنک کا کہناہے کہ  اتزی کے پیٹ سے پہاڑی بکرے کے گوشت کے ریشے ملے تھے۔
 

شیئر: