’دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون‘، آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ٹک ٹاک پر پابندی
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ وہ آسٹریلیا کے اُس قانون کی تعمیل کرے گا جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی ہوگی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیا کا دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون 10 دسمبر سے نافذ ہوگا جس کے تحت مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ویب سائٹس جیسے ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر پابندی عائد کی جائے گی۔
اگر کمپنیاں مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہیں تو انہیں انہیں 49.5 ملین آسٹریلین ڈالر (32 ملین امریکی ڈالر) جرمانہ ہو سکتا ہے۔
ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ جس دن یہ قانون نافذ ہوگا آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں کو بلاک کر دیا جائے گا یعنی وہ اب اپنا اکاؤنٹ بقرار رکھ سکیں گے نہ ہی بنا سکیں گے۔
جن بچوں کا پہلے سے اکاؤنٹ موجود ہے انہیں نوٹی فکیشن موصول ہوگا کہ وہ اپنے موجودہ اکاؤنٹ کو استعمال نہیں کر سکیں گے اور یہ غیر فعال ہو جائے گا۔
’اگر انہوں نے پہلے اپنا کانٹینٹ پوسٹ کیا ہے تو وہ اب دوسروں کے لیے ٹک تاک پر دیکھنے کو دستیاب نہیں ہوگا۔‘
بلاک کیے گئے بچوں کو اپنی عمر ثابت کرنے کے لیے چہرے کی تصویر، کریڈٹ کارڈ یا سرکاری شناختی کارڈ کی تصدیق کے ذریعے اپیل کرنا پڑے گی۔
کمپنی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں پریشان کن ہو سکتی ہیں لیکن یہ ضروری ہیں تاکہ ٹک ٹاک آسٹریلین قانون کی تعمیل کر سکے۔‘
قانون کے دائرہ کار میں آنے والے بچوں کے پاس یہ چوائس ہوگی کہ وہ اپنی عمر کی تصدیق، معلومات ڈاؤن لوڈ، اکاؤنٹ حذف کر سکیں یا 16 سال کی عمر تک پہنچنے پر اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹس دوبارہ حاصل کرنے کا ’ریمائنڈر‘مانگ سکیں۔
ٹک ٹاک نے والدین سے کہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ بات چیت کریں تاکہ وہ اپنی عمر کے بارے میں سچ بولیں۔
ایک انٹرنیٹ حقوق کی تنظیم نے گزشتہ ہفتے اس پابندی کو روکنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ڈیجیٹل فریڈم پروجیکٹ نے بتایا تھا کہ اس نے آسٹریلیا کی ہائی کورٹ میں قوانین کو چیلنج کیا ہے اور انہیں ’آزادیِ اظہار پر حملہ‘ قرار دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ دنیا بھی سوشل میڈیا پر پابندی کے قانون کی پیروی کرے گی۔
آسٹریلیا کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے کہا ہے کہ نوجوانوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عالمی سطح پر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی جانب پہلا قدم ثابت ہوگی۔
ای سیفٹی کمشنر جولی انمین گرانٹ نے کہا کہ انہوں نے شروع میں 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا سے بلاک کرنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن بعد میں اس پر آمادہ ہو گئیں کیونکہ بتدریج لاگو کی گئی ریگولیٹری تبدیلیاں مؤثر ثابت نہیں ہوئیں۔
جولی انمین گرانٹ نے جمعرات کو سڈنی ڈائیلاگ، ایک سائبر سمٹ میں کہا کہ ’ہم ایک فیصلہ کُن موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ ہمارا ڈیٹا وہ کرنسی ہے جو ان کمپنیوں کو طاقت دیتا ہے، اور ان میں ایسے نقصان دہ اور دھوکہ دینے والے فیچرز ہیں جن کے خلاف بالغ بھی کچھ نہیں کر سکتے۔ تو ہمارے بچوں کے لیے کیا امکانات ہیں؟‘
