Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینما گھروں سے ہونےوالی اربوں ریال کی آمدنی غیر ملکی لے جائیں گے، الجمجوم

 جدہ.... سعودی اسکالر وزارت اطلاعات و نشریات کے سابق عہدیدار اور جمجوم خاندان کی اہم شخصیت ڈاکٹر شہاب جمجوم نے خبردار کیا ہے کہ اگر سعودی مارکیٹ کا گہرائی اور گیرائی کے ساتھ جائزہ نہ لیاگیا اور فلموں میں پیش کی جانے والی کہانیوں کی تیاری میں سعودی تیار نہ کئے گئے تو ایسی حالت میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ سینما گھروں سے ہونے والی اربوں ریال کی آمدنی غیر ملکی لے جائیں گے اور سعودی ناظرین یونہی ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ ڈاکٹر شہاب نے توجہ دلائی کہ سعودی ناظرین مظلوم ہیں، کوئی بھی ان کے دکھ درد پر بات چیت کیلئے وقت نہیں نکال رہا ہے۔ انہوں نے عکاظ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے یاددہانی کرائی کہ ان کے خاندان کا ایک احاطہ تھا جہاں ساتویں عشرے کے اختتام تک اہل جدہ فلمیں دیکھا کرتے تھے۔ سینما گھر کی جگہ وڈیو نے لے لی اور باوجوہ سینما گھر کا سلسلہ بند ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ فواد جمجوم نے سینما سے تعلق استوار کیا تھا جمجوم خاندان کے لوگوں کو یہ بات پسند نہیں تھی وجہ یہ تھی کہ ہمارا خاندان تعلیم کا علمبردار تھا اور اس قسم کی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنا تعارف کرانے کو پسند نہیں کررہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فلمی صنعت کی ہمرکابی کیلئے بہت کچھ کرنا ہوگا۔ نجی اداروں کی سرپرستی کرنا ہوگی۔ اگر غیر ملکیوں کیلئے اس کے دروازے چوپٹ کھول دیئے گئے تو سعودی جو اربوں ریال کی آمدنی کے خواب دیکھ رہے ہیں وہ دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے فنون جمیلہ کے فروغ کیلئے آٹھویں عشرے میں ایک جائزہ تیار کیا تھا، مسترد کردیاگیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں فلمی صنعت میں ہندوستان اور چین کے تجربات بھی معلوم کرنے ہونگے۔ ان دونوں ملکوں نے جس طرح اس صنعت کو فروغ دیا ہے وہ حیران کن ہے۔ چین کی مثال ہمارے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہے جس نے امریکی فلم سازوں پر ایک پابندی لگائی ہے اور وہ یہ کہ وہ اپنی کسی بھی فلم میں چینی عوام کو شرپسند اور گندے کردار کا مالک نہیں دکھائیں گے۔ ہم بھی اس قسم کی پابندی لگا سکتے ہیں کہ مغربی فلم ساز ہمیں دہشت گرد کے طور پر پیش نہ کریں۔ اپنی شرائط رکھنے اور منوانے کا بہترین موقع ہے۔ 

شیئر: