Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آہ منو بھائی! دبستان ادب سونا ہو گیا

ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری ۔ریاض
مشہور ادیب اور ڈرا مہ نگار منیر احمد قریشی عرف منو بھائی انتقال کر گئے۔ منو بھائی اردو ادب میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔انہوں نے اردو کالم نویسی کو اختراعی جہت عطا کی۔ منو بھائی کی ادبی و صحافتی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ ان کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔
منیر احمد قریشی نے 6 فروری 1933 کو وزیر آباد میںآنکھ کھولی۔ ان کے دادا میاں غلام حیدر قریشی امام مسجد تھے۔ کتابوں کی جلد سازی اور کتابت ان کا ذریعہ معاش تھا۔ وہ شاعری بھی کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے دادا سے ہی ہیر رانجھا، سسی پنوں، سوہنی مہینوال، مرزا صاحباںکے قصے اور الف لیلیٰ کی کہانیاں سنیں۔ ان کہانیوں نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشی۔
وزیرآباد سے 1947ءمیں میٹرک کرنے کے بعد وہ گورنمنٹ کالج کیمبل پور”اٹک“آ گئے جہاں شفقت تنویر مرزا، منظور عارف اور عنایت الٰہی سے ان کی دوستی ہوئی۔ منیر احمد قریشی کو منو بھائی کا نام احمد ندیم قاسمی نے دیا۔
جولائی 1970 ءکو اردو اخبار میں ان کا پہلا کالم شائع ہوا جس کے بعد انہوں نے مختلف اخبارات میں ہزاروں کالم لکھے۔ غربت، عدم مساوات، سرمایہ دارانہ نظام، خواتین کا استحصال اور عام آدمی کے مسائل منو بھائی کے کالموں کے موضوعات تھے۔ انہوں نے ملکی معیشت اور مسائل کو کھنگالنا اور اجاگر کرنا اپناوتیرہ بنالیا۔ ان کے کالموں کو کتابی شکل میں ڈھالنے کا کام، انتظار حسین نے بڑی خوبصورتی سے کیا۔ شخصیات پر تحریر کئے جانے والے” باتیں ملاقاتیں “کے عنوان سے ان کے کالم کا زیادہ چرچا رہا۔پھر ”بوند بوند“ کے نام سے کتاب شائع ہوئی۔ 
295کالموں پر مشتمل اب تک شائع ہونے والی کتب میں “قطرے میں دریا” کے عنوان سے مرتب کتاب ان کی آخری تحریر ہے۔ منو بھائی کی تحریر کردہ ڈرامہ سیریز سونا چاندی کو بھی غیرمعمولی شہرت حاصل ہوئی ۔ 
دردمند دل رکھنے والے منو بھائی سماجی کاموں میں بھی پیش پیش تھے ۔ انہوں نے دیانت کے حوالے سے شاندار کالم لکھے اور جدید راشدالخیری کا خطاب پایا۔ڈرامہ نگاری بھی منو بھائی کی شخصیت کا ایک معتبر حوالہ ہے۔ انہوں نے پی ٹی وی کے لئے سونا چاندی کے علاوہ جھوک سیال، دشت اور عجائب گھر جیسے لازوال ڈرامے تحریر کئے۔ منو بھائی دبستان کا درجہ رکھتے تھے۔ان کی وفات سے دبستان ادب سونا ہو گیا۔ ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ،اسے پرُہونے میں بہت وقت لگے گا۔
2007 ءمیں منو بھائی کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیاتھا۔انکی معروف پنجابی نظم 
اِک میں سو انجانے د±کھ
اِک دیوا تیل نہ کھٹیا
اک میرا دل ریجھاں بھریا
بے قدری دا کھٹیا
اپنے گھر وِچ رونق بھر لاں
شوق دلیلوں اٹھیا
لاٹ حسن تیری دی پوجے
چانن چار چوفیرے
چل ٹُر چل گھر میرے
 

شیئر: