Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے پاکستان سمیت کسی بھی ملک سے ”جنگجو“ کہیں نہیں بھیجے، الفیصل

 ریاض.... سعودی محکمہ خفیہ کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب پڑوسی ممالک میں مداخلت کا قائل نہیں۔ انہوں نے امریکی ٹی وی اسٹیشن سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان الزامات کو کلیتاً مستردکردیا جن میں کہا گیاتھا کہ سعودی عرب علاقائی تجاوزات کا مرتکب ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام اور عراق جیسے شورش زدہ مقامات پر ایران کے حمایت یافتہ مسلح عناصر عسکری سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ایسے عالم میں سعودی عرب پر پڑوسی ممالک میں مداخلت کا الزام لگایا ہی نہیں جاسکتا۔ انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں ڈیوس اکنامک فورم میں شرکت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب وہ ملک نہیں جو پڑوسی ممالک میں مداخلت کیلئے اپنی فوجیں بھیجتا ہو۔ یہ کام شام، عراق اور یمن میں ایران کررہا ہے۔ سعودی عرب نے کسی بھی ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کی آگ نہیں بھڑکائی۔ سعودی عرب وہ ملک نہیں جس نے افغانستان، پاکستان اور دیگر ممالک سے جنگجو شام عراق وغیرہ ممالک بھیجے ہیں اور بھیج رہا ہے۔ الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب اپنے مفادات کا دفاع اور ایران کی مہم جوئیوں نیز شورش زدہ مقامات پر ایرا ن کی پرخطر سرگرمیوں کے مقابلے کی کوشش کررہا ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ الفیصل نے خطے میں جاری اصلاحات سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سعود ی عرب ان دنوں صرف اقتصادی اصلاحات ہی نہیں بلکہ سماجی اصلاحات بھی لارہا ہے۔ خواتین تعلیم کورس پر نظرثانی ، یونیورسٹیوں کی تعداد میں اضافے اور تعلیمی وظائف کے باب میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔ 2لاکھ سعودی بیرون مملکت تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ القدس کے مسئلے پر امریکہ اور مملکت کے درمیان اختلاف سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے فیصلوں پر مشرق وسطیٰ خصوصاً سعودی عرب نے پہلی بار امریکہ سے اختلاف نہیں کیا ۔ 1948ءمیں امریکی صدر ہیری ٹرومین نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تب بھی امریکہ سے اختلاف کیا گیا تھا۔ جنگ اکتوبر 1973ءمیں بھی امریکہ سے اختلاف ہواتھا۔ شاہ فیصل نے امریکہ سے جنگ میں مداخلت نہ کرنے اور اسرائیلی مدد بند کرنے کی اپیل کی تھی۔

شیئر: