Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارض حرمین میں گزرے دن زندگی کا اثاثہ ہیں ،دلشاد صدیقی

 ملازمت سے چھٹی پر مملکت آیا، اردونیوز میں نوکری مل گئی ، حرمین کی توسیع دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ، اردومیگزین دوبارہ شروع کیاجائے، اردونیوز سے سابق کارکن
جدہ ( ارسلان ہاشمی ) اردونیوز کے سابق کا رکن دلشاد احمد صدیقی کا کہنا ہے کہ مملکت میں گزرے ماہ و سال آج بھی تازہ ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ میں آج بھی جدہ ہی میں موجود ہوں اور یہاں سے گیا ہی نہیں تھا اگرچہ اردونیوز کو الوداع کہے 12 برس کا عرصہ بیت چکا ہے۔ دلشاد 12 برس قبل مملکت سے نقل مکانی کر کے لکھنو چلے گئے تھے ۔ انہوں نے 1993 میں اردونیوز جوائن کیا بطور پروف ریڈر 2006 تک خدمات انجام دیتے رہے ۔ 12 برس بعد دلشاد عمرہ کی ادائیگی کےلئے مملکت آئے تو اپنے سابقہ ساتھیوں کی یاد انہیں جدہ لے آئی۔ اس موقع پر اردونیوز کے تمام ساتھیوں سے فردا فردا ملاقات کی اور گزرے 12 برس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ جب وہ جدہ آئے تو اس وقت اردونیوز کا اجراءہوا تھا ۔ دیار عرب میں اردو کا اخبار دیکھا تو دل میں یہا ں کام کرنے کی خواہش ابھری جسے رب تعالی نے حقیقت میں بدل دیا ۔ چند ماہ کے اندر ہی اخبار میں خطاط اور پروف ریڈر کی اسامی کا اعلان ہوا تو میں نے بھی درخواست دے دی۔ میرا انتخاب بطور پروف ریڈر ہو گیا ۔ اگرچہ ہندوستان میں میری سرکاری ملازمت تھی مگر میری خواہش تھی کہ زیادہ سے زیادہ وقت دیار حرمین میں قیام کر سکوں جس کےلئے میں نے ملازمت سے طویل رخصت لے لی اور اردو نیوز میں کام کرنے لگا ۔ دن ، مہینے اور مہینے برسوں میں بدلتے گئے اور یہاں رہتے ہوئے 13برس بیت گئے جس کا احساس تک نہیں ہو سکا ۔ میں کیونکہ سرکاری ملازم تھا اور طویل رخصت پر مملکت آیا ہو ا تھا اس لئے وہاں سے بلا وا آیا تو مجبور ہو کر واپسی کی تیاری کی ۔ سرزمین حرمین اور ساتھیوں کو الوداع کہتے ہوئے دل بوجھل ہو رہا تھا مگر یہ بھی زندگی کی سنت ہے کہ جہاں اور جب تک آب و دانہ ہوتا ہے انسان اسی وقت تک اس مقام پر قیام کرتا ہے میں بھی شکستہ دل کے ساتھ وطن لوٹ گیا ۔واپس آکر جب اپنے دفتر سے رجوع کیا تو انہو ںنے کہا اتنے لمبے عرصے تک غیر حاضری پر متعلقہ کمیٹی جوائننگ کا فیصلہ کرے گی ۔ میرے کیس کا فیصلہ کرنے کےلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ جب مجھے کمیٹی کے سامنے پیش کیا تو میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ جو حقیقت ہے اس سے نہ کم کہوں گا اور نہ ہی دروغ گوئی کروں گا ۔ کمیٹی کے استفسار پر میں نے جو سچ تھا وہ کہہ دیا اور انہیں بتایا کہ میں نے 12 برس کا عرصہ سعودی عرب میں گزارا ۔ انہوں نے پوچھا کہ سعودی عرب میں کیا کرتے تھے ؟ میں نے بتایا کہ وہاں اردو نیوز اخبار نکلتا ہے اس میں پروف ریڈر کے طور پر خدمات انجام دیں ۔ میری سچائی پر کمیٹی نے میرے حق میں فیصلہ دیا اور تمام بقایا جات ادا کرتے ہوئے نوکری پر بحال کر دیا گیا ۔ وہاں مزید 7 برس خدمات انجام دیں اور 2013 میں ریٹائر ہو گیا ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد لکھنو میں ہی اردو کتابوں کی دکان کھول لی جس کا بنیادی مقصد ہندوستان میں مفقود ہوتی ہوئی اردو کو نسل نو میں بحال کرنا ہے ۔ دلشاد نے بتایا کہ ہندوستان میں اردو کے فروغ کی بے حد ضرورت ہے اس حوالے سے کام بھی ہو رہا ہے ۔ حرمین کی تعمیرو ترقی کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ 12 برس قبل اور اب کے مکہ مکرمہ میں بہت فرق ہے ۔ حرم شریف کی توسیع سے زائرین اور عازمین حج کو بہت سہولت ہو رہی ہے ۔ جس وقت میں یہا ں تھا ان دنوں تاریخی" جبل ابی قبس" موجود تھا مگر اب وہاں بلند و بالا عمارتیں کھڑی ہیں ۔ اردو میگزین کو دوبارہ شروع کر دیا جائے تو بہتر ہو گا ۔

شیئر: