Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں بھی سپر مون سے دلچسپی لی گئی

ریاض: پیر کو دنیا بھر میں عموما اور سعودی عرب میں خصوصا سپر مون کا مشاہدہ بڑے پیمانے پر کیا گیا۔ ماہرین ماہرین فلکیات مدینہ منورہ ، جدہ اور ریاض میں یہ منظر دیکھنے کے لئے جمع ہوئے۔ جدہ میں سعودی ماہرین فلکیات فقیہ فلکیاتی گنبد میں بیٹھ کر سپر مون یا ”بدر البدور“ منظر ریکارڈ کیا۔ متحدہ عرب امارات میں ابوظبی کے ساحل پر سو سے زیادہ ماہرین فلکیات یہ منظر دیکھنے کے لئے جمع ہوئے۔ عالمی معیاری وقت کے مطابق ایک بجکر52منٹ اور سعودی عرب کے وقت کے مطابق 4بجکر 53منٹ پر سپر مون یعنی مکمل چاند آسمان پر نمودار ہوا۔ اتنا بڑا چاند 1948ءنمودار ہوا تھا۔ آئندہ یہ واقعہ 2034ءرونما ہوگا۔مدینہ منورہ میں بھی یہ منظر دیکھنے کا اہتمام کیا گیا۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منظر آئندہ سال بھی دیکھا جاسکے تاہم سچ یہی ہے کہ جتنا فاصلہ 14نومبر کو زمین اور چاند کے درمیان ہے ویسا فاصلہ آئندہ برس ممکن نہیں۔ ماہر فلکیات ڈاکٹر خالد الزعاق نے جو خلائی علوم کی عرب تنظیم کے رکن بھی ہیں بتایا کہ چاند زمین کے اطراف بیضوی مدار میں گرد ش کرتا رہتا ہے۔ اس گردش کے دوران وہ ایک مرتبہ کرہ ارض کے قریبی ترین نقطہ سے ہوکر گزرتا ہے جسے علم الفلک کی زبان میں نقطہ حضیض کہا جاتا ہے اور ایک بار زمین سے بعید ترین نقطے سے گزرتا ہے جسے الاوج کہا جاتاہے۔14نومبر کو چاند کرہ ارض کے قریبی ترین نقطے تک پہنچ گیا۔ دیکھنے والے کو 12سے 14فیصد زیادہ بڑا نظر آتا۔ اس کی چمک میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ رصد گاہوں کے اسلامی منصوبے کے رکن اور الحجاز رصد گاہ کے ڈائریکٹر ترکی العمری کا کہنا ہے کہ بسااوقات چاند کا بڑا حجم اور اس کی غیر معمولی چمک ننگی آنکھ سے نہیں دیکھی جاسکتی۔ شمالی امریکہ ، ایشیااور یورپی ممالک کے باشندے سپر مون کے موقع پر کترنے والے جانوروں کے شکار کے لئے جھیلوں میں جال ڈال دیتے ہیں۔ بعض لوگ دعوی کرتے ہیں کہ سپر مون کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو کئی قدرتی آفات، مثال کے طور پر زلزلے اور سیلاب جیسے مصائب لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ لوگوں کا خیال ہے، زمینی حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں البتہ سپر مون کی وجہ سے مد وجزر میں شدت پیدا ہوجاتی ہے

شیئر: