بدھ31جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ:
انسداد بدعنوانی مہم خادم حرمین شریفین اور ولی عہد محترم کی زیر قیادت اصلاحاتی مشن کا ایک پہلو ہے۔سعودی عوام نے انسداد بدعنوانی مہم کی تائید و حمایت غیر معمولی طریقے سے کی ہے۔غیر ملکی طاقتوں نے من گھڑت قصے کہانیاں تخلیق کرکے انسداد بدعنوانی مہم کے حوالے سے شکوک و شبہات پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ سعودی عوام کو اس بات کا احساس و ادراک ہے کہ خارجی پروپیگنڈہ زمینی حقیقت کے منافی ہے۔
پبلک پراسیکیوٹر کے تازہ ترین بیان نے چشم کشا حقائق پیش کرکے عالمی ذرائع ابلاغ کی معاندانہ مہم کا سر کچل ڈالا۔خارجی ذرائع ابلاغ کو اخلاقی او رپیشہ ورانہ فرض کے حوالے سے للکار دیا۔ اب یہ انکا فرض بنتا ہے کہ وہ من گھڑت کہانیوں اور غیرمعتبرقصوں پر مبنی رپورٹوں کی اصلاح از خود کردیں۔
نامعلوم ذرائع کے حوالے سے ہزاروں افراد کی گرفتاری کے دعوے کئے گئے۔ اس عمل کے مقاصد واضح تھے۔ حقیقت یہ نکلی کہ صرف381افراد گرفتار کئے گئے۔ ان میں بھی بیشتر وہ تھے جنہیں صرف شہادتیں قلمبند کرنے کیلئے طلب کیا گیا تھا۔حقائق کشا بیان نے مخالفانہ مہم کے اہداف کی حقیقت عالمی رائے عامہ کے سامنے پیش کردی۔
پبلک پراسیکیوٹر نے پوری دنیا کو بتادیا کہ ایسے تمام ملزمان جن کے خلاف الزام ثابت نہیں ہوسکے انہیں رہا کردیا گیا۔ ایسے ملزمان کو بھی چھوڑ دیاگیا جنہوں نے الزامات تسلیم کرکے معاملات طے کرلئے۔ اب صرف 56افراد زیر حراست ہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر نے متعدد فوجی مقدمات میں مطلوب ہونے کے باعث انکے ساتھ معاملات طے کرنے سے انکار کردیا تھا۔ اب جبکہ جملہ حقائق سامنے آچکے ہیں لہذا تجزیہ نگاروں اور من گھڑت قصوں کہانیوں پر مبنی رپورٹوں کی بنیاد پر فرضی نتائج اخذ کرنے والوں کو چپ سادھ لینی چاہئے او راپنی غلط بیانیوں کا اعتراف کرلینا چاہئے۔