Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کی ناکامی

جمعہ 9فروری 2018ء کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی جریدے البلادکا اداریہ نذر قارئین ہے

 

   اقوام متحدہ اپنے قیام کے بعد سے کئی عشروں تک درپیش بحرانوں اور مسائل کے حل میں ناکام رہی ہے اور ہے۔ اس کی ذمہ داری سلامتی کونسل کے طریقہ کار اور اس کے نظام پر عائد ہوتی ہے۔ 5دائمی رکن ممالک ویٹو کا حق استعمال کرکے مسائل کے حل میں رکاوٹیں پیدا کرتے رہے ہیں۔ ویٹو کے حق نے سلامتی کونسل کو سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور کشمکشوں کا اڈہ بنا دیاہے۔ اس کی وجہ سے اہم فیصلے نہیں ہوپاتے ۔ اس کے باعث بین الاقوامی گروپوں کے درمیان عدل و انصاف تعطل کا شکار ہے ۔ سعودی عرب نے سلامتی کونسل کے طریقہ کار پر کھلے مباحثے میں اس امر پر زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات لائی جائیں، اسکے طریقہ کار کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔ رکن ممالک اصلاحات کیلئے تخلیقی افکار پیش کریں۔ ایسا طریقہ کار تجویز کریں جس کی بدولت سلامتی کونسل عالمی امن و امان کے تحفظ کی خاطر اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرسکے۔سعودی عرب نے یہ بھی تجویز کیا کہ عرب گروپ کوسلامتی کونسل کا دائمی رکن بنایا جائے تاکہ وہ بہتر شکل میں اپنا کردار ادا کرسکے۔عارضی نشستوں میں بھی عرب گروپ کو مناسب نمائندگی دی جائے۔
    جنگوں اور تشدد کی سرگرمیوں نے نئی دنیا کے حصے بخرے کردیئے ہیں۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ سلامتی کونسل عالمی استحکام اور بین الاقوامی قانونِ نظام کے دفاع کے حوالے سے اپنا کلیدی کردار ادا کرے۔ اگر ایسا نہیں ہوگا تو اقوام متحدہ کی قراردادیں مستقبل میں بھی ماضی کی طرح کچرے دان کی نذر ہوتی رہیں گی۔مسئلہ فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں غیر موثر ہیں ۔ قابض اسرائیلی حکام انہیں پیروں تلے روند رہے ہیں اور کوئی شنوائی نہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں