Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرقی جاوا کے برہنہ پا کھلاڑی آتشیں’’ فٹبال‘‘ سے کھیلتے رہے

جکارتہ.....  مشرقی جاوا کے ایک بورڈنگ اسکول کے طلباء نے فٹبال کھیلنے کے شوق کی اس وقت انتہا کردی جب انہوں نے  بڑی شاندار ندرت خیالی  کا مظاہرہ کیا اور مغرب کے بعد بھی فٹبال کھیلنے کا شوق  پورا کیا۔ کہا  جاتا ہے کہ  پروگرام کے مطابق بچے مغرب کے بعد جمع ہونے والے تھے مگر مغرب کی نماز ختم ہوتے ہی لائٹ چلی گئی  تو انکا پروگرام کھٹائی میں پڑتا نظر آیا مگر انہوں نے  ہار نہیں مانی اور ایک پنتھ دو کاج کے اصول پر عمل کرتے ہوئے ایک سوکھے ہوئے ناریل کو پہلے تو مٹی کے تیل میں بھگو کر اسے آگ لگادی جس سے روشنی بھی ہوگئی او رناریل فٹبال کی طرح ہوگیا۔ مگر اس جلتے ہوئے فٹبال کو کھیلنا آسان نہیں تھا تاہم جب بچوں کو کوئی سینگ سما جائے تو وہ آگے پیچھے نہیں دیکھتے۔ یہ وہ عمر ہوتی ہے جب  انکا جوش و جذبہ عروج پر ہوتا ہے اور اسی کے سہارے وہ بڑے سے بڑا خطرہ مول لے لیتے ہیں۔ اس حوالے سے جس نے بھی وڈیو جاری کی ہے اس میں بچے بیحد اطمینان سے جلتے ہوئے ناریل سے فٹبال کا کام لیتے نظرآرہے ہیں مگر سب سے دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ’’ آتشیں فٹبال‘‘ کھیلنے والے کئی بچے برہنہ پا تھے یعنی انہیں اپنے پیر جلنے اور زخمی ہونے کی بھی فکر نہ تھی ۔ جس نے بھی یہ  منظر دیکھا وہ چیختا چلاتا رہ گیا۔ کئی نے بچوں کو ڈانٹنے کی کوشش کی مگر بچے کھیل میں اتنے مگن تھے کہ نہ انہیں جلتے فٹبال کی آنچ کی فکر تھی اور نہ اس حوالے سے پیروں میں لگنے  والے زخم کی پروا تھی۔ جو وڈیو جاری ہوئی وہ موبائل فون کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔ چند منٹ کی وڈیو بھی تیار ہوئی ہے جس میں گول ہوتے ہی ایک لڑکا پورے جوش سے اچھلتا نظر آتا ہے اور جلتے ہوئے فٹبال کو زور دار کک مارتا ہے جبکہ ٹیم کے دیگر کھلاڑی ایک دوسرے کو شاباش دیتے  نظر آتے ہیں۔

شیئر: