Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ثقافت کی مستقبل گری

پیر 12فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا عہد سعودی ریاست کی تاریخ اور بین الاقوامی نقشے پر مملکت کی پوزیشن مضبوط بنانے کے باب میں اہم موڑ اختیار کر گیا۔ مختلف حوالوں سے یہ تغیر رونما ہوا۔ سعودی عرب نے مسلمانان عالم کے مرکز او ر عالمی امت کے محور نیز بین الاقوامی معیشت میں فیصلہ ساز دنیا بھر کو توانائی فراہم کرنے والے محفوظ سرچشمے اور پورے جہاں میں معقولیت کی صدا بلند کرنے والے ملک کی حیثیت سے اپنا کردارادا کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ سعودی عرب نے حال سے مستقبل کی تعمیر و تشکیل اور انتھک جدوجہد کے ذریعے وسیع و روشن افق کی دریافت کا کام بھی احسن طریقے سے انجام دیا ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جو وژن 2030 نیز نیوم اور بحر احمر جیسے شاندار منصوبے مرتسم کئے تھے ان سے رونما ہونے والی عظیم الشان تبدیلی کے بعض نقوش اجاگر ہونے لگے ہیں۔
ثقافت اس عظیم تبدیلی میں بنیادی ستون کا درجہ رکھتی ہے۔ اس کا بھرپور اظہار خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کل اتوار کو قصر یمامہ میں جنادریہ میلے میں شریک مہمانوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ثقافتوں کی اہمیت کا ادراک ہے۔ ثقافتیں اقوام عالم کی پہچان کی تشکیل میں بنیادی عنصر کا درجہ رکھتی ہیں۔ ہم ثقافتوں کے تنوع اور تکثیری معاشرے کو اقوام عالم کے درمیان امن اور بقائے باہم کی ضرورت مانتے ہیں۔
ہم تہذیبو ںکے درمیان تصادم کے تصورسے بالا ہوکر ہر ثقافت کو مشترکہ انسانی اقدار کا امین بھی مانتے ہیں۔
اقوام و ممالک کے درمیان تعلقات میں ثقافتی عنصر محوری حیثیت حاصل کرچکا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی امن و سلامتی کی خاطر ہمیں ثقافت پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ معاشروں کی تشکیل ، اقوام و ممالک کے تعلقات اور بین الاقوامی باہم کے نظام میں ثقافت کے کردار اور فرض کا یہ گہرا تصور واضح کرتا ہے کہ خادم حرمین شریفین کے عہد میں تمام تمدنی فیصلے ایک جہت اور ایک دائرے میں ہورہے ہیں۔ وہ دائرہ سعودی عرب اور اس کے عوام کو زمینی حقائق کے ساتھ پراعتماد شکل میں مستقبل سازی کا۔ 
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: