Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حلقہ فکروفن کے تحت مشاعرہ اور مجلس مذاکرہ بعنوان ’’معاشرہ میں شاعر اور ادیب کا کردار‘‘

 ادب عوام سے رابطہ کا بہترین ذریعہ  ہے،  ادب   انسان کو شعور اور فکر کی طرف مائل کرتا ہے  ،ڈاکٹر آصف قریشی اور دیگر شرکاء کا  اظہار خیال
    ریاض :- - - - حلقہء  فکروفن کا  خصوصی پروگرام ‘‘ مجلس مذاکرہ (معاشرہ میں شاعر اور ادیب کا کردار)    اور  مشاعرہ’’  کاشانہ  ادب ،  ریاض میں  منعقد ہوا ۔ صدارت  کے  فرائض  صدر حلقہء  فکروفن  ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری نے  ادا کئے ۔ مہمان خصوصی  سردار محمد خٹک ، پولیٹکل قونصلر  ، سفارت خانہ پاکستان  تھے  جبکہ مہمان اعزازی  ڈاکٹر  پروفیسر محمد آصف  قریشی ،سابق صدر ، مجلس پاکستان ،  ریاض تھے  ۔  حلقہء  فکروفن کے ناظم الا مور  ڈاکٹر طارق عزیز نے   ادا کئے    ۔ پروگرام کا آغاز  تلاوت قرآن پاک ،  ترجمہ  و تفسیر کے ساتھ ڈاکٹر محمود   احمد باجوہ  نے کیا۔  نعت رسول  مقبول  محمد جہانگیرنے پیش کی۔  صدر محفل  نے      مذاکرہ  کا افتتاح کرتے ہوئے  اپنا مضمون پیش کرتے ہوئے کہا   ادب زندگی معاشرے  اور  تہذیب کا  ترجمان اور  عکاس ہے۔ یہ  انسانی جذبات  و احساسات  اور بلند سے  بلند تر  خیالات کا فنی اظہار ہے۔  میر غالب اور  اقبال نے جہاں زندگی کی بنیادی  قدروں  اور  انسانی مسائل کو  اپنے ادب میں سمویا ۔  احسن عباسی نے  تاریخ کے آئینے میں  ادب کے معاشرے پر اثرات کا ذکر کیا۔  انہوں نے روسی ادب اور  مغربی ادب کی  مثالوں سے اپنے نکتہ  نظر کو  واضع کیا ۔ تھنکر فورم  کے  صدر   رانا محمد خالد نے اپنے مضمون میں پاکستان میں شعراء کے کردار  پر روشنی ڈالی ۔  ڈاکٹر طارق عزیز نے اپنے مخصوص ادبی انداز میں  اپنا مقالہ پیش کیا جسے بے حد  سراہا گیا۔   بزم ریاض کے  صدر   ریاض راٹھور اور  تصدق گیلانی نے بھی   مذاکرہ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور جس میں  شاعری  اور  ادب کے مثبت پہلوؤں پر زور ڈالا ۔ آخر میں اعزازی مہمان ڈاکٹر آصف قریشی نے عملی مثالوں سے ادیب اور شاعر کے معاشرہ میں کردار پر روشی ڈالی  اور کہا کہ  ادب عوام سے  رابطہ کا  بہترین ذریعہ  ہے  اسی لئے ادب کو  اصلاح کے لئے چنا گیا ہے۔ ادب شعور عطا کرتا ہے  فکر کی طرف مائل کرتا ہے  اگر وہ چاہے  تو معاشرے کی اصلاح کر سکتا ہے ۔
    پروگرام کے  دوسرے حصے "کلام شاعر بزبان شاعر" کا افتتاع حلقہ   فکروفن کے نائب صدر محمد صابر قشنگ نے  اپنا کلام پیش کیا۔ جسے سامعین نے  بے حد پسند کیا اور خوب داد دی۔ سجاد چوہدری نے اپنا کلام پیش کیا جسے سامعین نے بے حد پسند کیا ۔ اس کے علاوہ  فکر انگیز شاعر رانا محمد خالد ، ابھرتے ہوئے شاعر منصور چوہدری ، نوجوان شاعر محسن رضا اور  ہر دل عزیز شاعر کامران ملک نے بھی اپنا اپنا کلام پیش کیا جس پر سامعین نے بے حد پسندیدگی کا اظہارکیا اور  دل کھول کر داد دی۔مخدوم امین تاجر نے حلقہ فکروفن کے پروگراموں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور  کہا کہ حلقہ فکروفن نے اپنی روایات کو  بر قرار رکھتے  ہوئے آج کے پروگرام میں بھی اپنے  اعلیٰ معیار کو  قائم رکھا ہے۔آخر میں  مہمان خصوصی سردار محمد خٹک نے پروگرام کا مجموعی جائزہ پیش کرتے ہوئے مقررین کے  خیالات کو  سراہا۔  انہوں نے شاعروں اور ادیبوں کے معاشرے میں کردار کے بارے میں تحریک پاکستان میں  علامہ اقبال کی شاعری کا ذکر کیا جس نے قوم کی  بیداری کا جو  فریضہ  سر انجام دیا  وہ کسی اور  صورت ممکن نہیں تھا۔  سر سید احمد خان نے  نہ صرف  خود اصلاحی ادب تخلیق کیا بلکہ اپنے ہم عصر شاعروں اور ادیبوں کو اصلاحی تحریک کے جھنڈے تلے جمع کیا۔ انہوں نے حلقہ  فکروفن کو   اتنا عمدہ پروگرام پیش کرنے پر مبارک باد  دی ا ور اس توقع کا اظہار کیا کہ ایسے پروگرام ہوتے رہیں گے ۔ صدر محفل ڈاکٹر محمد ریاض چوہدری  نے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
مزید پڑھیں:------پاکستان جرنلسٹ فورم: امیر محمد خان چیئرمین اور شاہد نعیم صدر منتخب

شیئر: