Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دارالعلوم سبیل السلام کے کارکن محمد افتخار کے اعزاز میں ظہرانہ

42 سال سے حفاظ اور علماء کیلئے کھانا بناکر خدمت کررہا ہوں ،سابق طلباء نے مجھے عمرہ کی سعادت بخشی ،محمد افتخار حسین
 

* * * * *

امین انصاری۔ جدہ
حیدرآباد دکن کی مشہور دینی درسگارہ جامعہ دارالعلوم سبیل السلام کے شعبہ مطبخ میں گزشتہ 42 سال سے بحیثیت باورچی خدمت انجام دینے والی انتہائی منکسر مزاج شخصیت محمد افتخار حسین کی عمرہ کی ادائیگی کیلئے جدہ آمد پرطلبائے قدیم دارالعلوم سبیل السلام نے مولانا محمد یوسف صدر مدرس مدرسہ عبداللہ بن عمرؓ جدہ کی قیادت میں ظہرانے کا اہتمام کیا ۔ اس موقع پرشرکت کرنے والے قدیم طلباء میں مولانا احمد عبدالمجیب ، محمد عارف نظام الدین ، مولانا جمال احمد خان ، خالد محمد ، احمد ، حافظ مسعود ، سید حمید الدین ، مولانا مفتی عابد ندوی ، عبدالحفیظ اور کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات میں محمود مصری، محمد لیاقت علی خان ، عبدالرحمن بیگ ، محمد عزیز ، قدرت نواز بیگ ، محمد یوسف اور دیگر احباب موجود تھے ۔
    مولانا یوسف صدر مدرس مدرسہ عبداللہ بن عمر ؓ جدہ نے کہا کہ محمد افتخار حسین گزشتہ 4 دہائیوں سے لگاتار جامعہ سبیل السلام میں بحیثیت باورچی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے بے شمار علماء اور حفاظ کو اپنے ہاتھوں کا بنا کھانا کھلایا اور انکی خدمت کرکے ہمیشہ مطمئن اور خوش رہا کرتے تھے ۔ انکے اخلاق اور شفقت کی وجہ سے اسکول کے سارے طلباء اور اساتذہ انہیں نہ صرف قدر کی نظر سے دیکھتے  ہیں بلکہ ان احباب کے دل میں افتخار صاحب کی عزت اور بڑھ جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جدہ میں مقیم سابق طلبائے سبیل السلام نے ملکر اپنے اس شفیق و محسن افتخار احمد اور انکی اہلیہ کو عمرہ کرانے کی ٹھانی۔ آج الحمداللہ وہ کوشش بر آئی اور وہ ہمارے درمیان ہیں ۔
    محمد افتخار حسین نے کہا کہ میں گزشتہ 42 سال سے مسلسل علماء اور حفاظ کی خدمت کررہا ہوں ۔یہ پہلا موقع ہے کہ 42 سال میں 15 دن کی چھٹی لیکر عمرہ پر آیا ہوں ۔ میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول کا علم سیکھنے والے طلباء اوراساتذۂ کرام کیلئے پکوان کرکے خدمت کررہا ہوں ۔ میرے سامنے تنخواہ کی کبھی اہمیت نہیں رہی بلکہ میں یہ کہوں تو بیجا نہ ہوگا کہ میرے لئے اسکول سے ملنے والے ایک سو روپے ایک ہزار روپے کے برابر تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں اتنی برکت دی کہ میں کسی اور طرف جانے کا کبھی سوچا بھی نہیں ۔ لوگ مجھے شادیوں میں پکوان کیلئے بلاتے ہیں مگر میں صاف انکار کردیتا ہوں کیونکہ مجھے 3وقت ان مہمانان رسولکیلئے کھانا بنانا ہوتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں دیڑھ سے2 گھنٹے میں 500 بچوں کا کھانا بنالیتا ہوں اور ان علمائے دین کیلئے دستر سجاکر انہیں سنت کے مطابق کھانا کھلاتا ہوں ۔ علوم ِدینیہ کے طلباء کی خدمت کرکے مجھے قلبی سکون میسر ہوتا تھا ۔ اسکول کی انتظامیہ نے میرے لئے متبادل کام دینے یا میرے لئے اسسٹنٹ دینے کی تجویز رکھی اور مجھے کچھ راحت دینے کیلئے بہت کوشش کی مگر میں نے انتظامیہ کو باور کروایا کہ مجھے کوئی ذہنی ، یا جسمانی کمزوری نہیں کہ میں فرزندان قوم کی خدمت سے سبکدوش یا کنارہ کشی کرلوں ۔میں نے الحمدللہ بغیر کسی چھٹی کے لگاتار کام کیا ہے ۔ مجھے جو بھی تنخواہ ملتی ہے میں اس سے بے حد مطمئن ہوں ۔
    انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلائیں کیونکہ یہ بچے اور ان کے والدین کیلئے آخرت کا توشہ ہے ۔ آج ہمیں بے شمار حفاظ اور علماء کی ضرورت ہے ۔علوم ِدینیہ کے بچے ہی اپنے والدین کی عزت اور تکریم کرتے ہیں اور یہی بڑھاپے کا سہارا بنتے ہیں ۔ انہوں نے بچوں کی تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ والدین ان کی ذہن سازی کریں اور اللہ اور اس رسول کے احکامات سے وقتاً فوقتاً واقفیت دیتے رہیں تاکہ ہمارا دین زندہ رہے اور اگلی نسلوں تک پہنچتا رہے ۔     حافظ مسعود اور حافظ امجد نے تمام شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔
مزید پڑھیں:- - - -  - -اکبر الدین اویسی کے اعزاز میں تقریب اعتراف خدمات

شیئر: