Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#کلیجا_ فروخت_ کرنے_ والا

سعودی عرب کے شہر قصیم اور حائل کی مشہور سوغات کا نام ”کلیجا“ ہے۔ یہ ایک قسم کا بڑا بسکٹ ہے جو مختلف طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ سعودی عرب میں کلیجا تیار کرنے کے مختلف طریقے رائج ہیں۔ ہر علاقے کے رہائشی کلیجا بنانے اور کھانے میں اپنی الگ روایات رکھتے ہیں۔ ان دنوں ریاض میں جنادریہ میلہ سجا ہے جہاں دنیا بھر سے لوگ آرہے ہیں۔ جنادریہ میلے میں ایک سعودی نوجوان نے کلیجا فروخت کرنے کےلئے اسٹال لگایا ہے۔کلیجا فروخت کرنے والا سعودی نوجوان ان دنوں ٹویٹر پر ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا میں اس نوجوان ِ´ چرچے عام ہیں۔ وجہ اس کی خوبصورتی ہے۔نوجوانوں کی تصاویر پر مبنی ہیش ٹیگ”#کلیجا_ فروخت_ کرنے_ والا“حیرت انگیز طور پر عالمی رینکنگ میں کئی گھنٹے تک پہلی پوزیشن پر رہا۔ صارفین کی چند ٹویٹس ملاحظہ ہوں:
ابراہیم المنیف نے لکھا: ہمارے معاشرے میں مرد اگر عورت کی خوبصورتی بیان کرے تو اسے معیوب نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے فطری عمل قرار دیا جاتا ہے جبکہ اگر عورت کسی مرد کی خوبصورتی بیان کرے تو اسے معیوب سمجھا جاتا ہے حالانکہ مرد اور عورت دونوں کو نگاہ بچانے کا حکم دیا گیا ہے۔
ایک صارف نے ازراہِ مذاق لکھا: کلیجا فروخت کرنے والا نوجوان جنادریہ میں پہلے سے موجود ہے، اگر میں بھی چلا گیا تو نہ جانے کیا ہوجائے گا ۔
ایک خاتون نے لکھا: جنادریہ میلے میں کلیجا فروخت کرنے والے نوجوان کے اسٹال پر خواتین کی بھیڑ لگی ہوئی ہے۔ ہر کوئی اس کے ساتھ سیلفی بنانے کے چکر میں ہے۔ ایسے تمام لوگوں کو اللہ کا خوف کرنا چاہئے۔
غادہ العیدی نے لکھا: جنادریہ میلے میں توجہ کا مرکز بننے والا نوجوان خود بھیڑ سے تنگ آچکا ہے۔ اس نے مجبوراً اپنے اسٹال پر بینر لگا رکھا ہے کہ پہلے کلیجا خریدیں پھر تصویریں بنائیں۔ اگر کوئی شخص خوبصورت ہے تو لوگوں کو حق نہیں پہنچتا کہ اس کی تصویریں بنائیں۔
ایک صارف نے لکھا: غور کرنے کا مقام ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے مدین کے کنویں پر اُس خاتون میں آخر ایسی کیا چیز پائی تھی جس کی خاطر انہوں نے اپنی عمر کے 10سال اسکے باپ کی خدمت میں بطور مہر صرف کئے ۔میں ہی سوال کا جواب دے دیتا ہوں، وہ اس خاتون کی حیاءتھی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں