Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آج کا دن تاریخ رقم کریگا، اکھلیش

لکھنؤ.....     اتر پردیش لوک سبھا ضمنی انتخابات کے  نتائج پر تمام سیاسی جماعتوں کی  نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔  یہ الیکشن بی جے پی کے ساتھ ہی یوپی کی اہم اپوزیشن پرپارٹی سپااور بسپاکے لئے خاص اہم ہیں۔ اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پولنگ کے  دن سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ٹویٹ کرکہا تھاکہ آج کا  دن تاریخ بدلنے کا بھی ہے  اور  نئی تاریخ رقم کرنے کا بھی ہے ۔ سبھی کوساتھ لے کر نکلیں اور دکھا دیں کی آپ کی یکجہتی میں کتنی طاقت  موجود ہے۔  یہ قدم ملک کے مستقبل کے لئے  انقلابی اور فیصلہ کن ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا تھاکہ گورکھپور اور  پھول پور میں  ہونے والے ضمنی پارلیمانی انتخابات کے  نتائج ہی  سال 2019 کے لئے بی جے پی کے  خلاف کسی عظیم اتحاد کی  بنیاد رکھ سکیں گے۔گورکھ پور اور پھول پورکے ضمنی  انتخابات میں کم ووٹنگ فی صدنے  ایس پی کی امیدوں کو  بڑھایا ضرور ہے لیکن اب بھی  تذبذب برقرار ہے۔  ادھرضمنی الیکشن ملک کی سیاست کے لئے غیرکانگریسی اتحادکالٹمس  ٹیسٹ بھی مانا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اتر پردیش کی  دو بڑی جماعتیں، ایس پی  اور بی ایس پی میں 23 سال  بعد نزدیکیاں دیکھنے کو  مل رہی ہیں۔ بی ایس پی نے اس ضمنی انتخاب  میں ایس پی کی حمایت کی ہے  حالانکہ مایاوتی اس حمایت کو   اتحاد کا نام نہیں  دینا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مستقبل میںاگر اتحاد ہو تاہے  تو اس کی جانکاری دی جائے گی ۔ یہ صرف بی جے پی کو شکست دینے کے لئے اٹھایا گیا ایک  قدم ہے۔ ایک  سوال  ووٹوں کے  ٹرانسفر کا بھی رہے گا۔سپا کے پاس یادو  ووٹ بینک مضبوط مانا جاتاہے ۔اسی طرح بی ایس پی کی جاٹو ووٹ بینک میں اچھی گرفت سمجھی جاتی ہے لیکن اس کے  علاوہ دلت طبقے کی دیگر  ذاتیوں   و دیگر پچھلے طبقے میں بی جے پی نے اچھی خاصی  سیندھ لگائی ہے۔ 2014 میں یہ صاف دیکھنے کو ملا۔ سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری کرنمئے نندا کا کہنا ہے کہ ضمنی الیکشن میں جیت اور 2019 میں ملک سے بی جے پی کا صفایاکرانے میںیہ اتحاد کارگر ثابت ہوگا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی ایس پی کی  حمایت ملنے کے بعد  دونوں سیٹیں ایس پی جیتے گی۔ ایسا ہی دعویٰ پارٹی کے ریاستی  صدر  نریش اتم پٹیل بھی کرتے ہیں۔  ان کا کہناہے کہ یہ  الیکشن لوک سبھا انتخابات کا سیمی فائنل ہے۔

شیئر: