Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی کوریا کا ہائی ٹیک شہر ’’بھوت بستی‘‘ میں تبدیل ہوگیا

 سیول....  جنوبی کوریا کے شہر سونگڈو میں کچھ عرصہ قبل ایک نیا شہر آباد کیا گیاتھا جس پر 39ارب ڈالر خرچ ہوئے تھے۔ ایک  زمانے میں اسکی بڑی شہرت ہوئی اور جنوبی کوریا کے حکام اسے اپنے روشن مستقبل کی علامت تصور کررہے تھے۔ جدید ترین عمارتوں سے مرصع یہ شہر اب بھوت بستی میں تبدیل ہوگیا ہے کیونکہ اس شہر میں آنے والی سرمایہ کاری بتدریج کم ہوتے ہوتے تقریباً ختم ہوچکی ہے اور پورا شہر ویران ہوچکا ہے۔ یہاں کی عمارتوں کے دروازے اور کھڑکیاں ریموٹ کنٹرول سسٹم کے تحت ہیں۔ شہر کوآباد کئے ہوئے 15سال ہوگئے ہیں مگر سرمائے کی قلت کے باعث یہ شہر اپنی ٹاؤن پلاننگ کے مطابق صرف آدھے سے بھی کم بن سکا ہے۔ حکومت اس بات کی سرتوڑ کوشش کررہی ہے کہ بڑی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ مراعات دیکر یہاں لایا جائے مگر سرمایہ دار شایدیہ سمجھ گئے ہیں کہ یہاں  کی کہانی ختم ہوچکی ہے بعض تو شہر کے حالات دیکھ کر اسے چرنوبل حادثے کے بعد اس شہر کی جو تباہی ہوئی تھی اس سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ کچھ لوگ جو اب بھی یہاںر ہ رہے ہیں انکا کہناہے کہ یہ شہر اب صحرائی قید خانہ بن گیا ہے۔ واضح ہو کہ  جب اس شہر کی تعمیر کا پروگرام شروع ہوا تھا تو اسے دنیا کا پہلا اسمارٹ سٹی قرار دیا گیا تھا۔ سونگڈو جنوبی کوریا کے شمالی مشرقی  ساحلی علاقے میں واقع ہے اور مکمل طور پراس کی تعمیر جدید ترین انداز میں شروع کی گئی تھی۔ حد یہ کہ سڑکوں اور راستوں میں ٹریفک کنٹرول کا جو سسٹم تھا وہ بھی شہریوں کے لئے وڈیو گیم کی حیثیت اختیار کر کے رہ گیا ہے۔آنے والوں کو یہ بتا کر شہر میں آنے کی دعوت دی گئی تھی کہ یہ مستقبل کا شاندار شہر ہوگا جس کی صفائی ستھرائی بھی از خود ہوجایا کریگی اور جو کچرا جمع ہوگا اسی کی سائیکلنگ کے بعد شہر کی بجلی کی ضروریات پوری کی جائیں گی۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے سونگڈو مستقبل کا شہر نہیں بن سکے گا۔سچ تو یہ ہے کہ اب اس شہر کا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا۔
مزید پڑھیں:- - - - -گیٹوک ایئرپورٹ پر گراؤنڈ کریو کی ٹانگ طیارے کے وہیل میں پھنس گئی

شیئر: