Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشی لڑکی کی کہانی غلط ثابت ہوئی، وڈیو بنانے والے کی تلاش ہے، سعودی سفیر

ریاض..... انڈونیشیا میں متعین سعودی سفیر اسامہ الشعیبی نے کہا ہے کہ ھیفاءنامی لڑکی کے سعودی والد کی داستان فرضی ثابت ہوئی ۔ لڑکی کی وڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والے کو تلاش کر رہے ہیں ۔ سبق نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے الشعیبی نے مزید کہا کہ انڈونیشی پولیس نے ھیفاءکی والدہ کے بیان کو خود ساختہ قرار دے دیا ۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق سلطان الحربی نامی کسی شخص کا موٹر سائیکل حادثے میں انڈونیشیامیں انتقال نہیں ہوا اور نہ ہی ان تاریخوں میں جن کا انڈونیشی خاتون نے تذکرہ کیا ہے کسی سعودی باشندے کی میت سعودی عرب روانہ کروائی گئی اور نہ ہی انڈونیشیامیں تدفین ہوئی ۔ سعودی سفیر الشعیبی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر لڑکی کی وڈیو اور اسکی والدہ کا جھوٹا بیان اپ لوڈ کر کے نہ صرف سفارتخانے کا وقت برباد کیاگیا بلکہ قبیلے اور قوم کو بھی تکلیف پہنچانے کے باعث وڈیو بنانے والے کو سفارتخانے طلب کیا گیا تاکہ اس سے مزید حقیقت دریافت کی جائے مگروہ سفارتخانے آنے کے بجائے فرار ہو گیا ۔ واضح رہے گزشتہ ماہ انڈونیشیا میں سعودی سیاح نے ایک انڈونیشی لڑکی کی وڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرکے اس کے بارے میں اسکا کہنا تھا کہ لڑکی کے خدوخال سعودی دکھائی دے رہے ہیں اور اسکا باپ سعودی تھا جس نے انڈونیشی خاتون سے شادی کی تھی۔ وڈیو میں سعودی سفارتخانے سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ متوفی سعودی شہری کی بیٹی کو مملکت واپس لانے میں مدد کرے ۔ اس حوالے سے انڈونیشیا میں متعین سعودی سفیر نے لڑکی کی والدہ کا سراغ لگا کر اسے سفارتخانے طلب کیا اور اس سے تمام حالات معلوم کرنے کےلئے شادی کے ثبوت کے طور پر نکاح نامہ یا کوئی تصویر پیش کرنے کو کہا جو خاتون پیش نہ کرسکی ۔ ھیفاءنامی لڑکی انڈونیشی والدہ کا بیان تھا کہ اس نے سلطان الحربی نامی سعودی سے شادی کی تھی جس سے اسکے یہاں بیٹی کی ولادت ہوئی جسکا نام ھیفاءرکھا تھا ۔ خاتون کے بقول الحربی کا انڈونیشیا میں موٹر سائیکل کے حادثے میں انتقال ہو گیا تھا جس کے بعد سے وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ تنہا حالات سے لڑرہی ہے ۔ اس حوالے سے سعودی سفارتخانے کی جانب سے تفصیلی تحقیقات کی گئی جو غلط ثابت ہوئیں ۔ 
 

شیئر: